مدینہ بی بی نے کہا : ہم خوش ہیں ، لیکن ادھورا انصاف
احمد آباد : 2002 میں پور گودھر ٹرین سانحہ کے بعد ہوئے گجرات فسادات کے دوران تین مارچ 2002 کو مہسانہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں میڑا ادرج میں مشتعل ہجوم کے ذریعہ باپ اور بیٹی کو زندہ جلادینے کے کیس گجرات ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سنادیا ہے ۔ ہائی کورٹ نے گیارہ قصورواروں کو عمر قید کی سزا سنا ئی ہے۔ مقدمہ کے وکیل اقبال شیخ نے ای ٹی وی سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج ہائی کورٹ نے 11 لوگوں کو عمر قید سنائی ، لیکن جو لوگ چھوٹ گئے ہیں ، انہیں بھی سزا ملنی چاہئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے اور ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ ہمیں مکمل انصاف ملے گا ۔
خیال رہے کہ تین مارچ 2002 کو رات کےتقریبا 9 بجے کڑی کے میڈا ادرج گاؤں میں تقریبا 200 مشتعل افراد نے ہتھیاروں سے لیس ہوکر کالو میاں سید کے گھر پر حملہ کردیا تھا۔ اس وقت کالو میاں اور ان کی بیوی مدینہ بی بی اور ان کی بیٹی حسینہ بی بی اور ان کے بھائی مشتعل ہجوم سے بچنے کے لئے پڑوسی امبا رام پرجا پتی کے کمپاونڈ میں گھس گئے۔ اسی دوران کالو میاں اور حسینہ بی بی (باپ اور بیٹی) خود کو بچانے کے لئے جوتا رام کے گھر میں داخل ہوگئے اور اندر سے دروازہ بند کرلیا ، لیکن مشتعل ہجوم نے دروازہ توڑ کر ان دونوں کو زندہ جلا دیا۔ اس کے بعد ہجوم گھر سے باہر نکل گیا۔
مقدمہ میں 27 لوگوں کو قصور وار ٹھہرایا گیا تھا ، لیکن 2005 میں مہسانہ کی نچلی عدالت نے تمام کو بری کر دیاتھا، جس کے بعد حصول انصاف کی خاطر متاثرہ کنبہ نے گجرات ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی اور گزشتہ ماہ گجرات ہائی کورٹ نے 27 میں سے 15 افراد کو رہا کر دیاتھا اور 11 کو قصوروار ٹھہرایا تھا جبکہ ایک ملزم کی ٹرائل کے دوران موت ہوگئی ۔قصوروار قرار دئے گئے افراد کی سزا پر بحث کے بعد آج گجرات ہائی کورٹ نے فیصلہ کا اعلان کیا ۔ تمام 11 قصور واروں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ۔ دریں اثنا مدینہ بی بی نے ای ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ قصورواروں کو عمر قید کی سزا سے ہم خوش ہیں۔ لیکن ہمیں ادھورہ انصاف ملا ہے ، جو دیگر پندرہ افراد کو رہا کردیا گیا ہے ، انہیں بھی سزا ملنی چاہئے تھی اور انہیں سزا دلانے کے لیئے ہم سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔