امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ طے پائے جوہری سمجھوتے سے دست برداری کے بعد تہران پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کرے یا کسی بھی طرح کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔
بدھ کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں امریکی صدر نے کہا کہ ایران سے کیا گیا جوہری معاہدہ بہت بڑی غلطی تھی۔ اب وقت آگیا ہے کہ ایران کے خلاف مزید اقتصادی پابندیاں عاید کی جائیں اور اسے سمجھوتے کی آڑ میں دی گئی رعایتیں ختم کی جائیں۔
امریکی صدر نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے جوہری پروگرام پر دوبارہ کام شروع کیا تو اس کے بھیانک نتائج سامنے آئیں گے۔ جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ ایران کی طرف سے جوہری سرگرمیوں پر کام شروع ہونے پر واشنگٹن کیا کرے گا تو ان کا کہنا تھا کہ ایران کو اس کا پتا اسی وقت چلے گا جب وہ ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں ایرانیوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو بند کریں۔ ابھی یہ مشورہ زبانی ہے۔ ضرورت پڑنے پر طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔
درایں اثناء امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ طے پائے معاہدے سے علاحدگی کے بعد فوج کو اضافی فنڈنگ کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی فوج کی طرف سے ایسی کوئی درخواست دی گئی ہے۔