لکھنو؛اترپردیش پولیس نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولانا سجاد نعمانی پر حیدرآباد میں ایک تقریر کے دوران مبینہ طور پر مذہبی احساسات وجذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزامات پر غداری کا مقدمہ دائر کیا گیا ہے ۔ حضرت گنج پولیس نے کل اترپردیش شیعہ وقف بورڈ چیرمین وسیم رضوی کی جانب سے داخل کردہ شکایت کی بنیاد پر مولانا نعمانی کے خلاف کیس درج رجسٹرکیا ۔
شکایت کنندہ نے الزام عائد کیا کہ سجاد نعمانی نے حیدرآباد میں 9 فبروری کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل کونسل اجلاس میں جو تقریر کی تھی اس کا مقصد دانستہ طور پر مذہبی احساسات کو ٹھیس پہنچانا تھا ۔ روہنگیائی مسلمانوں کا حوالہ دیتے ہوئے سجاد نعمانی نے کہا تھا کہ ہندوستانی مسلمانوں کو ان کے روہنگیائی بھائیوں کی طرح صورتحال سے دوچار کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں ‘ ان کے پاس ایسے ثبوت ہیں کہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کیلئے چھوٹے چھوٹے مواضعات میں لوگوں کو اسلحہ گولہ بارود اور ہتھیاروں کی ٹریننگ دی جارہی ہے ۔
وسیم رضوی نے کہا کہ اس تقریر کو ٹیلی ویژن چینلوں کی جانب سے وسیع طور پر ٹیلی کاست کیا گیا تھا جس کا عوام الناس پر منفی اثر ہوا ہے ۔ انہوں نے اپنی شکایت کے ساتھ پولیس کو سی ڈیز کے طور پر ثبوت بھی پیش کیا ہے ۔ مولانا سجاد نعمانی پر تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ۔ تاہم مولانا نے ان الزامات کو بے بنیاد اور جھوٹے قرار دیا ۔