ہم ہندوستانیوں کی اب یہ عادت بن چکی ہے کہ ہم عدالت کے فیصلوں کو اپنی نیت،محبت،تعصب اور ضرورت کے مطابق مانتے یا انکار کرتے ہیں۔
فلم پدماوت کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود“ ہنگامہ ہے برپا؛ سڑکوں پر کرنی سینا کے جانباز سپاہی توڑ پھوڑ اور پوسٹروں کو جلانے کا کام انجام دے رہے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ متعدد احتجاج اور مظاہروں سے ایک لیڈر شپ ابھرتی ہے جو انجام کار سیاسیت کے میدان میں سرپٹ گھوڑے کا کام کرتی ہے۔یہی قیادت سیاسی پارٹیوں اور سیاسی نظام میں اپنی موجودگی سے فائدے اٹھاتی ہے اور پھر کسی اسمبلی یا پارلیمان کی نشست پر قبضہ کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔
فلم پدماوتی کی مخالفت میں پہلے تو کرنی سینا نے راجپوتوں کے ایک طبقہ کو اکسا دیا شاید انکو یہ نہیں معلوم تھا کہ فلم میں امبانی بھائی کی دولت لگی اور انکے ادارے کی کاوشوں سے فلم مکمل ہوئی ہے،چنانچہ سڑکوں پر ہنگامہ آرائیوں میں جب کامیابی ملنے لگی تو مظاہروں کا دائرہ بڑھا اور یہ پھیلانے کی کوشش کی گئی کہ راجپوتوں کی آن،بان اور شان پر بائسکوپ والوں کا حملہ ہے۔لیڈروں نے اس پورے احتجاج میں اہنسا،عدم تشدد کی بات بار بار کہی نعرے بلند ہوئے مگر منظر برعکس تھا،یعنی توڑ پھوڑ بھی ہوئی اور تشدد کی لاٹھی بھی چلیں۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جس کمپنی نے دولت لگائی ہے اس پر موجودہ سرکار کا ہاتھ ہے اور مظاہرین کی بڑی تعداد کو یہت بعد میں معلوم ہوا کہ فلم تو امبانی بھائی کے ادارے نے تخلیق کی ہے۔پہلے وہ یہی سمجھتے رہے کہ سنجے لیلا بنسالی کی ہدایت میں فلم پدماوتی میں پیسہ انہی کا لگا ہوگا۔بہرحال اب صورت حال یہ ہے کہ فلم پدماوت کو سپریم کورٹ نے ریلیز کی پورے ہندوستان میں اجازت دے دی ہے مگر کرنی سینا کے لیڈر کسی حال میں فیصلہ تسلیم کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں۔
اس ہنگامہ آرائی اور مظاہروں کا بہرحال فائدہ فلم کو ہی ملنے والا ہے اور جو فلم کچھ ہفتوں میں دولت کما لیتی وہ اب مہینوں اور سیکڑوں سنیما ہالوں میں چلے گی اور خوب چلے گی،مگر سپریم کورٹ کے فیصلہ کی دھجیاں اڑانے والوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے اعلی اور ادنی عدالتوں کے فیصلوں کو تسلیم کرنے یا انکار کرنے کے پس پشت قانونی احتجاج ہی کار گر ہوسکتے ہیں،تشدد کسی بھی سماج کے لئے نہ اچھا ہے اور نہ اسکی سر دست ضرورت ہے۔
اس پورے واقعہ میں بی جے پی کا رول مشتبہ اور دوہرا ہے۔انکی پوزیشن صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں کے مصداق ہے۔مدھیہ پردیش،ہریانہ اور راجستھان کے وزرائے اعلی کی یہ کوشش ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی برقرار رہے اور سنیما ہال مالکان اتنے خوفزدہ ہوجائیں کہ از خود فلم کی ریلیز سے گریز کریں۔ سرکاری اور انتظامی سطحوں پر یہ کوشش جاری ہے کہ سنیما ہال والوں کو ڈرا دو، دھمکا دو، سمجھا دو کہ بھائی تم اس جھگڑے میں کیوں پڑ رہے خود انکارکردو۔بی جے پی یہ چاہتی ہے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔اسکو کہتے ہیں چانکیہ کی کھوپڑی !