برطانیہ کے ماہرین کی ایک ٹیم کی حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ سرخ پیاز کی ایک خاص قسم میں اینٹی بائیوٹک کی خصوصیات موجود ہیں، جو ایک جان لیوا مرض کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ہونے والی متعدد تحقیقات میں پیاز کو کئی بیماریوں میں مددگار ثابت قرار دیا جاچکا ہے، جب کہ لہسن کے حوالے سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ اس میں بھی اینٹی بائیوٹک کی خصوصیات موجود ہیں۔
تاہم اب برطانوی ماہرین کی ایک ٹیم نے ٰایران میں ہونے والے 4 قسم کی پیاز پر تحقیقات کے بعد کہا ہے کہ سرخ پیاز کی ایک مخصوص قسم میں اینٹی بائیوٹک موجود ہے، جو تپ دق کو پھیلنے سے روکنے میں مددگار ہوسکتی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق برطانیہ کے ماہرین کی جاری ایک تحقیق کے ابتدائی نتائج سے یہ پتہ چلا ہے کہ سرخ پیاز کی ایک خاص قسم جو ایران میں پائی جاتی ہے، اس میں اینٹی بائیوٹک کی خصوصیات موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق برک بیک یونیورسٹی آف لندن اور یونیورسٹی کالج آف لندن کے ماہرین کی مشترکہ تحیقاتی ٹیم نے ایران میں پائے جانے والے پیاز کی 4 اقسام پر تحقیقات کی۔
ماہرین نے ان پیا زمیں تپ دق کو روکنے کی مدافعت کا جائزہ لینے کے لیے ان میں بیکٹیریاز اور خصوصی اینٹی بائیوٹک کی موجودگی کا جائزہ لیا۔
ماہرین کے جائزے سے پتہ چلا کہ ایران میں اگائی جانے والی چاروں اقسام کی پیازمیں ٹی بی کو روکنے کی خصوصیات موجود ہیں، تاہم پیاز کی ایک خاص قسم جسے مقامی زبان میں ’شلوت‘ کہا جاتا ہے، اس میں اینٹی بائیوٹک کی مقدار زیادہ تھی۔
پیاز کی یہ خاص قسم ’سرخ‘ ہوتی ہے، جس طرح عام سرخ پیاز ہوتے ہیں، تاہم یہ پیاز دیگر پیاز کی طرح گول نہیں بلکہ گاجر کی طرح لمبی ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ ابھی یہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے، تاہم اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ٹی بی جیسے موضی مرض سے بچنے کے لیے ایک طاقتور اینٹی بائیوٹک کی تلاش کی جاسکے۔