یروشلم: فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی نائب صدر مائک پینس کے دورہ اسرائیل کے موقع پر ان سے ملنے سے انکار کردیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی نائب صدر مائک پینس گزشتہ روز اسرائیل کے دورہ پر پہنچے تھے، جہاں اسرائیلی رہنماؤں کی جانب سے ان کا شاندان استقبال کیا گیا لیکن وائٹ ہاؤس کی مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق پالیسی پر فلسطینی شدید غم و غصے میں نظر آئے اور انہوں نے احتجاج کیا۔
مزید پڑھیں: بیت المقدس سے متعلق ٹرمپ کے فیصلے پر دنیا بھر میں تنقید
واضح رہے کہ امریکی نائب صدر کا یہ دورہ پہلے گزشتہ سال دسمبر میں شیڈول تھا، جسے ملتوی کردیا گیا تھا، مائک پینس کے دورے میں شام اور اردن سمیت شامی سرحد کے قریب امریکی فوجی سہولیات کو روکنے سے متعلق بھی بات چیت کریں گے۔
اپنے دورے کے دوران امریکی نائب صدر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے جبکہ اسرائیل کے پارلیمان سے بھی خطاب کریں گے، تاہم اسرائیلی عرب قانون سازوں کی جانب سے اس خطاب کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ امریکا کے نائب صدر منگل 23 جنوری کو یہودیوں کے مقدس مقامات میں سے ایک مغربی دیوار کا دورہ کریں گے، اس سے قبل مئی 2017 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس جگہ کا دورہ کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ امریکی نائب صدر کے دورے پر فلسطینوں کی جانب سے ناپسند کیا جارہا ہے، جس کی وجہ امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا اقدام بتایا جاتا ہے جبکہ اس دورے کے دوران فلسطینیوں سے مذاکرات کے لیے کسی اعلیٰ امریکی حکام کو شامل بھی نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس 6 دسمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے بعد عرب ممالک سمیت اقوام متحدہ کی جانب سے اس اقدام کی سخت مخالفت کی گئی تھی اور اس کے خلاف قرار داد بھی منظور کی گئی تھی۔