ممبئی۔ تین طلاق پر اتفاق رائے قائم ہونے پر ہی کوئی قانون بنایا جائے گا۔ اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مملکت مختار عباس نقوی نے یہاں کہا کہ مسلمانوں میں تین بار طلاق بول کر طلاق دے دینے کے چلن پر قانون تبھی بنایا جائے گا جب فریقین میں عام رائے قائم ہو جائے۔ حج ہاؤس میں ایک پروگرام میں شامل ہونے کے لئے آئے نقوی نے کہا کہ تین طلاق ایک سنگین مسئلہ ہے، جو لوگ سنجیدہ نہیں ہیں انہیں اس پر چل رہی مثبت، تخلیقی بحث کو برباد نہیں کرنا چاہئے۔ باہر سے نہیں بلکہ کمیونٹی کے اندرسے ہی بہتری کی شروعات ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کے مختلف طبقوں سے ’تین طلاق‘ پر تجاویز آ رہی ہیں اور ہرفریق سے بحث چل رہی ہے۔
نقوی نے کہا کہ کچھ لوگ حمایت کر رہے ہیں جبکہ کچھ لوگ مخالفت کر رہے ہیں۔ یہ سب صحت مند جمہوریت کا حصہ ہے۔ جہاں تک حکومت کا سوال ہے ہم تین طلاق پر کوئی بھی قانون بنانے سے پہلے اتفاق رائے کا انتظار کریں گے۔ یہ اچانک نہیں ہو گا۔ عمل جاری ہے۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ حکومت جو کچھ کرے گی، آئین کے دائرے میں کرے گی، لیکن ‘تین طلاق’ پر اتفاق رائے بنانا ہمارے لئے ترجیح ہے۔ ‘ اس ہفتے کی شروعات میں مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ ‘تین طلاق’، ‘نکاح حلالہ’ اور بہویواہ جیسے چلن مسلم خواتین کے سماجی معیار اور ان کے وقار پر منفی اثر پڑتا ہے ۔