جے پور: اسلام میں عورت کو ماں، بیوی و بیٹی کی حیثیت سے اعلیٰ حقوق. اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے عورتوں کو میراث کا حق، طلاق حق، املاک و جائیداد حق عنایت کیا اور شادی کے بعد کاروبار کا حق بھی دیا ہے۔ عورت کو ماں، بیوی، بیٹی کی حیثیت سے اعلی اور ارفع حقوق عطا کئے اور عزت و احترام سے سرفراز کیا۔ ان خیالات کا اظہار مختلف مقررین نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے شمال ہند کی پانچویں تفہیم شریعت ورکشاپ میں کیا ۔ اس ورکشاپ میں 200 منتخب علمائے کرام اور 100 قانونی شخصیات نے شرکت کی۔ ساتھ ہی خواتین کے لئے الگ سے ورکشاپ رکھی گئی جس میں راجستھان کے مختلف علاقوں سے تقریباً 150 منتخب خواتین نے شرکت کی۔ اختتام پر خواتین کا ایک اجلاس عام صبح 10 بجے سے ایک بجے تک عید گاہ میں رکھی گئی، اس میں شہر بھر سے 20 ہزار سے زیادہ خواتین نے شرکت کی۔
آخر میں شام 7 بجے کے بعد میدان کربلا میں ایک عظٰم الشان اجلاس عام منعقد کیا گیا۔ جس میں جےپور و صوبے سے تقریباً دو لاکھ سے زیادہ عوام نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت مشہور عالم دین اور مفکر حضررت مولانا سید محمد ولی رحمانی (جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) نے کی۔ اجلاس عام میں حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحما سکریٹری بورڈ، حضرت محمد فضل الرحیم مجددی سکریٹری بورڈ، ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی سکریٹری بورڈ اور ہندوستان بھر سے تشریف لائے بورڈ کے دیگر قائدین نے خطاب کیس۔ خواتین کا اجلاس بورڈ کے شعبہ خواتین کی کو آرڈینیٹر ڈاکٹر اسما زہرا کے زیر نگرانی منعقد ہوا۔ اجلاس میں اسلام میں خواتین کے بنیادی حقوق پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔مقررین نے یہ بھی واضح کیا کہ مسلم معاشرہ میں جہیز کے نام پر شاید ہی کوئی واردات ثابت ہوئی۔یہ سب خواتین کے لئے اسلامی شریعت کی اعلی و ارفع خوبیوں اور خواتین کو شریعت کے ذریعہ بااختیار بنانے کی وجہ سے ہے۔
تین طلاق کے مسئلے پر مسلم پرسنل لا بورڈ نے میڈیا کے ذریعہ مسلمان خواتین کے تعلق سے کئے گئے پروپیگنڈے اور تین طلاق کے خلاف اٹھائی جانے والی نام نہاد آواز کے ہوّے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے جبکہ بورڈ نے اس مسئلے پر چار کروڑ سے زیادہ اصلی دستخط حاصل کئے گئے ہیں جن میں دو کروڑ سے زیادہ مسلم خواتین نے اس دستخطی مہم کو شریعت اور بورڈ کی موافقت میں پیش کیا ہے۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ شرعی قانون میں تبدیلی یا کوئی نیا قانون طلاق کے مسئلے کا قطعا حل نہیں ہے۔اینٹی ڈاؤری ایکٹ جس کی واضح ترین مثال ہے کیونکہ ملک بھر میں ہر گھنٹے خواتین جہیز یا اس سے متعلقہ اسباب کی وجہ سے مرتی ہیں یا مار دی جاتی ہیں۔ اس شرح میں مستقل اضافہ ہوتا جارہا ہے، سرکاری اعداد و شمار اس کے شاہد ہیں لہذا اس حساس ترین مسئلہ میں اخلاقی اعتبار سے بیداری پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
مقررین نے جے این یو کی پروفیسر نویدتا مینن کے حوالے سے بیان کیا کہ انہوں نے یکساں سول کوڈ کے مسئلہ کے بابت کہا کہ موجودہ بحث کا مرکز سائرہ بانو ہے جس کو ڈاک کے ذریعہ طلاق دی گئی تھی اور اس کے وکیل نے تینوں متبادل طریقے جو دستور میں موجود ہیں کے استعمال کے بجائے پی آئی ایل کا سہارا لیا اور تین طلاق کو بنیادی حقوق کو پامال کرنے والا بتایا اور اب سائرہ بانو سستی شہرت کی چاہت میں میڈیا کی منظور نظر بن گی ہے اور مسلم سوسائٹی میں مردوں کی بالادستی پر تنقیدین کرتی پھر رہی ہے۔ اسلامی نکاح ایک معاہدہ ہے اور عورتوں کی حفاظت کا ضامن ہے اور مسلم پرسنل لا اس حوالے سے دنیا کے تمام تر قوانین کے مقابلے میں جدید تر اور افضل ہے جس کے ذریعہ خواتین کو ذاتی جائیداد کا حق حاصل ہے، نہ کہ ہندو قانون کی طرح جس میں جائیداد میں مشترکہ حصہ دار ہے، تنہا مالک نہیں ہے۔