نئی دہلی: آٹوموبائل کمپنیاں یکم اپریل سے ملک میں گریڈ تین گاڑیوں نہیں بیچ سکیں گی۔ ملک بھر میں آلودگی کو لے کر سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ 1 اپریل 2017 سے آٹو صنعت کار کمپنیاں گریڈ -3 گاڑیوں فروخت نہیں کر پائیں گی. کورٹ نے ملک بھر میں ایسی گاڑیوں فروخت پر روک لگا دی ہے. ایسی گاڑی ساز کمپنیوں کو بڑا جھٹکا لگا ہے. کمپنیوں کے اسٹاک میں قریب 8.2 لاکھ آٹوموبائل ہیں. کورٹ نے کہا کہ کمپنیوں کو معلوم تھا کہ 1 اپریل 2017 سے بی ایس فور آٹوموبائل ہی بیچی جا سکیں گی. اس کے باوجود کمپنیوں نے اسٹاک ختم نہیں کیا. کورٹ نے یہ بھی کہا کہ سڑک پر چلنے والی گاڑیوں کے تناسب میں تعداد کم ہو، لیکن لوگوں کی صحت کو طاق پر نہیں رکھا جا سکتا.
کورٹ نے کہا کہ یہ معاملہ سیدھے سیدھے عوام کی صحت سے وابستہ ہے اور ایسے معاملے میں ہم کمپنیوں کے فوائد کے لئے لوگوں کی صحت کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے. کورٹ نے کہا کہ لوگوں کی صحت سے زیادہ اہم ہے اور یہ بات غور کرنے کے قابل ہے کہ یہ گاڑیاں صحت کے لئے نقصان دہ ہیں.
سپریم کورٹ کو اپنی سماعت میں 1 اپریل سے آٹو کمپنیوں گریڈ -3 گاڑیوں فروخت سکتی ہیں یا نہیں، یہ طے کرنا تھا. گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے کمپنیوں سے اسٹاک میں موجود بی ایس -3 گاڑيو کی ڈیٹیلس مانگی تھی. کورٹ نے کمپنیوں سے دسمبر 2015 کے بعد سے ہر ماہ کی بی ایس -3 گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کے اعداد و شمار بھی مانگا تھا. اعداد و شمار کے مطابق ان گاڑیوں کی تعداد 8.2 ملین ہے.
سپریم کورٹ نے کمپنیوں سے کہا تھا کہ وہ کمپنیوں سے ڈیٹا جمع کریں اور کورٹ میں جمع کرائیں. کمپنیوں نے گریڈ -3 گاڑیوں کی سیل 1 اپریل کے بعد جاری رکھنے کے لئے کورٹ سے گزارش کی تھی. کمپنیوں نے نوٹیفکیشن واضح نہ ہونے کا بھی الزام حکومت پر لگایا.
دراصل-حکومت کا نئی گاڑیوں پر زور ہے جس کے لئے 1 جنوری 2014 کو نوٹیفکیشن جاری ہوا تھا، جس میں کمپنیوں کو بی ایس -4 لاگو کرنے کی ہدایات دی ہیں. نیا قاعدہ 1 اپریل، 2017 سے لاگو ہونا ہے. کار کمپنیوں کا کہنا ہے کہ یہ نوٹیفکیشن واضح نہیں ہے. غور طلب ہے کہ ملک میں گریڈ -3 گاڑی بہت زیادہ ہیں. اندازہ ہے کہ مسافر وهيكلس میں 20000، ٹو وهيلرس میں 7.5 لاکھ، تھری وهيلرس میں 4،500 اور کمرشل وهيكلس میں قریب 75 ہزار گریڈ -3 گاڑی ہیں.