ممبئی۔ جناح ہاؤس تقسیم کی علامت ہے اور اسے مسمار کر دینے کی ضرورت ہے۔ انڈیا کی ریاست مہاراشٹر میں حکمراں جماعت بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی نے بانی پاکستان محمد علی جناح کی رہائش گاہ ‘جناح ہاؤس’ کو گرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن منگل پرساد لودھا نے ریاسی اسمبلی میں کہا کہ جناح ہاؤس تقسیم ہند کی علامت ہے اس لیے اسے مسمار کر دینا چاہیے۔ بانی پاکستان محمد علی جناح تقسیم سے قبل ممبئی میں قیام کے دوران اسی مکان میں رہا کرتے تھے۔
پرساد لودھا نے اسمبلی میں اپنا مطالبہ پیش کرتے ہوئے کہا: ‘یہ تقسیم کی ایک علامت ہے اور اسے مسمار کر دینے کی ضرورت ہے۔’ ان کا کہنا تھا کہ اس مکان کو توڑ کر اس کی جگہ کوئی ثقافتی عمارت تعمیر کرنی چاہیے۔ لودھا کے مطابق اینیمی پراپرٹی ایکٹ کے تحت جناح ہاؤس انڈيا کی ملکیت ہے۔
انڈین حکومت نے حال ہی میں ‘اینمی پراپرٹی ایکٹ ‘ کو منظوری دی ہے جس کے تحت تقسیم کے وقت جو لوگ پاکستان یا چین منتقل ہوگئے تھے ان کے وارث ان کی جائیداد کا حق نہیں رکھتے ہیں اور وہ حکومت کی ملکیت مانی جائےگي۔ منگل سنگھ لودھا تعمیرات کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ انھوں نے اس سلسلے میں انگریزي اخبار انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ گذشتہ دس برسوں سے اس عمارت پر قبضے کے لیے بات کرتے رہے ہیں۔
انھوں نے اخبار کو بتایا: ‘یہی وہ جگہ ہے جہاں پر ملک کو تقسیم کرنے کی سازش رچی گئی تھی۔ اس سے بہتر ہے کہ وہاں پر کوئی ثقافتی مرکز ہو جو ہماری ریاست کی تہذيب و ثقافت کی عکاسی کرے۔’ یہ تاریخي عمارت ممبئی کے مالا بار علاقے میں واقع ہے۔ اسے کلاڈ بیٹلی نے ڈیزائن کیا تھا جو سنہ 1936 میں تعمیر کی گئی تھی۔ پاکستان بننے سے قبل محمد علی جناح اسی عمارت میں رہا کرتے تھے۔
اس وقت یہ پراپرٹی انڈین وزارت خارجہ کے قبضے میں ہے۔ کافی عرصے سے اس عمارت کے متعلق یہ تنازع بھی چل رہا ہے کہ اس کے احاطے میں جنوبی ایشیائی آرٹ کا سینٹر کے قائم کیا جائے یا نہیں۔ حکومت پاکستان اور جناح کے بعض وارث بھی اس عمارت پر اپنا دعویٰ کرتے رہے ہیں۔ لیکن لودھا کا کہنا کہ چونکہ اب اینمی پراپرٹی ایکٹ کے تحت جناح کے وارث اس پر اپنے دعوے سے محروم ہو جاتے ہیں۔