ممبئی۔ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف ٹویٹ پر فلمساز شریش کندر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ وزیراعلی یوگي آدتیہ ناتھ پر مبینہ طور پر نا مناسب تبصرہ کرنے کے الزام میں بالی وڈ کے فلمساز شريش كندر کے خلاف لکھنؤ کے حضرت گنج تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ شریش کندر نے ‘جوکر’ اور ‘تیس مار خان’ جیسی فلموں سے شہرت حاصل کی تھی، وہ کوریگرافر اور فلم ہدایت کار فرح خان کے شوہر ہیں۔
حضرت گنج علاقے کے پولیس سربراہ اونیش کمار مشرا نے بی بی سی کو بتایا کہ ٹویٹر پر نامناسب تبصرہ کرنے کے تعلق سے امت کمار تیواری نامی ایک شخص نے شکایت درج کروائی تھی۔ اسی کے پیش نظر شریش کندر کے خلاف آئی ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
شریش کندر نے اپنی ایک ٹویٹ میں بی جے پی کے ریاست اتر پردیش میں وزیر اعلی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور ان کے ماضی کے حوالے سے بھی بات کی تھی۔ ایک دوسری ٹویٹ میں انھوں نے کہا تھا: ‘اگر انھیں چیف منسٹر بنایا جا سکتا ہے تو داؤد ابراہیم کو سی بی آئی (مرکزی تفتیشی بیورو) کا ڈائریکٹر اور وجے مالیہ کو آر بی آئی کا گورنر بنایا جا سکتا ہے۔’ شريش كندر کے ان تبصروں کے حوالے سے سوشل میڈیا میں تلخ بحث ہوئی اور ان پر کئی حلقوں کی جانب سے سخت تنقید بھی ہوئی۔
جب معاملہ زیاد طول پکڑنے لگا تو کندر نے یہ کہتے ہوئے معذرت کی کہ وہ اپنی ٹویٹ سے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں چاہتے تھے۔
گذشتہ ایک ہفتے کے دوران یوگي پر تبصرہ کرنے کے جرم میں مختلف تھانوں میں اب تک تین مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے سخت گیر ہندو نظریات کے حامل رہنما یوگی آدتیہ ناتھ کو گذشتہ ہفتے ہی ریاست اترپردیش کا وزیر اعلی مقرر کیا تھا۔
یوگی گورکھ پور کے معروف مندر گورکھ ناتھ مٹھ کے مہنتھ یعنی سربراہ ہیں۔ سیاست میں یوگی آدتیہ ناتھ کی شناخت ایک ’فائر برانڈ‘ ہندو رہنما کی رہی ہے۔ وہ مسلمانوں کے خلاف اپنے متنازع بیانات کے لیے بدنام ہیں۔ اور ایسے بیانات کی ایک طویل فہرست ہے۔ وہ سخت گیر ہندو نظریاتی تنظیم آر ایس ایس کے نظریات سے کافی قریب تصور کیے جاتے ہیں۔
انڈیا کے حکومت نے یوگي آدتیہ ناتھ پر امریکی اخبار ‘نیو یارک ٹائمز’ کے ادارے کا عنوان ‘مودی کا سخت گیر ہندو کے ساتھ خطرناک معانقہ’ تھا۔ اپنے اداریے میں نیو یارک ٹائمز نے یوگي ادتیہ ناتھ کو یو پی کا وزیر اعلی بنانے پر وزیر اعظم نریندر مودی پر کئی طرح کے سوالات اٹھائے ہیں اور کہا کہ ایسے فائربرانڈ یوگي کو وزیر اعلی مقرر کرکے ‘مذہبی اقلیتوں کو حیران کن جھٹکا دیا ہے۔’ انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس طرح کی نکتہ چینی کو مسترد کر دیا۔