فیض آباد : رام جنم بھومی ٹرسٹ نے بابری مسجد پر سپریم کورٹ کی تجویزکو ٹھکرا دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے ذریعہ بابری مسجد اور رام جنم بھومی کے تنازع کو آپسی صلح سے حل کرنے کے مشورہ کو رام جنم بھومی ٹرسٹ کے صدر مہنت نرتیہ گوپال داس نے ٹھكرادیا ہے ۔ مہنت نے جمعہ کو کہا کہ مندر تحریک سے وابستہ سنتوں کا وفد اس سلسلہ میں جلد ہی وزیر اعظم سے ملاقات کرکے بات چیت کرے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مہنت داس کا کہنا ہے کہ آثار قدیمہ کی کھدائی میں مندر کے حق میں ثبوت ملنے کے بعد صلح کا اب کوئی جواز نہیں ہے۔
بات چیت جیسے بے کار کام میں ہندوؤں کو الجھایا نہجائے۔ انہوں نے کہا کہ مندر کی تعمیر کی تحریک سے وابستہ سنتوں کا وفد سپریم کورٹ کی تجویز پر جلد ہی وزیر اعظم سے ملاقات کرےتبادلہ خیال کرے گا۔ خیال رہے کہ ٹرسٹ کے کچھ عہدیدار ان عدالت میں فریق بھی ہیں۔ یہ معاملہ فی الحال سپریم کورٹ میں زیر غور ہے۔
رام جنم بھومی ٹرسٹ کے صدر نے کہا کہ بڑے جدوجہد کے بعد ہندوستان کو آزادی ملی۔ اس کے بعد ملک کی تقسیم کے نتیجے میں پاکستان کا جنم ہوا، کیا متنازع مقام کو لے کر دونوں فریقوں کے درمیان معاہدہ، ایودھیا میں ایک اور تقسیم کو جنم نہیں دے گا؟ انہوں نے کہا کہ ملک کی تقسیم کے دو سال بعد ہی سردار پٹیل اور دیگر لیڈروں کی موثر کوششوں سے گجرات کے سومناتھ جيوترلنگ پر خوبصورت مندر کی تعمیر کا راستہ ہموار ہو گیا تھا۔ وہیں ایودھیا میں رام جنم بھومی تنازع کورٹ کے چکر لگاتا رہا۔ اگر اسی وقت اس کا حل نکال لیا جاتا ، تو شاید اتنا خون خرابہ نہیں ہوتا۔
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ 21 مارچ کو بابری مسجد اور رام مندر کے تنازع کو انتہائی حساس اور جذباتی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا حل تلاش کرنے کے لئے تمام متعلقہ فریقوں کو نئے سرے سے کوشش کرنی چاہئے۔ چیف جسٹس جسٹس جے ایس كھیهر کی صدارت والی بنچ نے کہا تھا کہ ایسے مذہبی مسائل کو بات چیت سے حل کیا جا سکتا ہے اور انہوں نے متفقہ طور پر کسی نتیجہ پر پہنچنے میں ثالثی کی پیشکش بھی کی تھی۔
تاہم سپریم کورٹ کی طرف سے رام جنم بھومی بابری مسجد تنازع کو عدالت سے باہر حل کرنے کی تجاویز اور باہمی بات چیت میں ثالث کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سمیت کچھ اہم مسلم تنظیموں نے خیر مقدم تو کیا ہے ، مگر وہ عدالت کے باہر اس معاملہ کے حل کو لے کر بہت زیادہ پرامید نہیں ہیں۔