نئی دہلی: حضرت نظام الدین کے خدامین کو پاکستان میں حراست میں لئے جانے کا اندیشہ ہے۔ ہندوستان نے جہاں ایک طرف پاکستان کے سامنے حضرت نظام الدین اولیا کے دو خدام کے لاپتہ ہونے کے معاملہ کو پرزور طریقہ سے اٹھایا ہے ، وہیں دوسری طرف اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ دونوں خدام کو پاکستان میں حراست میں لیا گیا ہے۔ پاکستان میں ذرائع نے سی این این نیوز 18 کو بتایا کہ دونوں خدام کو پاکستان میں حراست میں لئے جانے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ آصف علی نظامی کل کراچی میں رشتہ دار سے ملنے کے بعد لاہور کی درگاہ پر زیارت کیلئے گئے تھے، اس کے بعد سے نظامی کی کوئی خبر نہیں ہے۔ جبکہ ناظم نظامی کی کراچی سے لاپتہ ہونے کی خبر ہے۔
پاکستان کے ایک سینئر صحافی ارسلان بھٹی نے سی این این نیوز 18 کو بتایا کہ دونوں خدام کو پاکستان میںکسی ایجنسی کے ذریعہ پوچھ تاچھ کیلئے حراست میں لئے جانے کا امکان ہے اور اگلے 24 گھنٹوں میں پاکستانی پولیس کے سربراہ کے ذریعہ اس سلسلہ میں کچھ وضاحت آنے کی امید ہے۔
ادھر پنجاب گورنر کے ترجمان ملک محمود احمد خان دونوں خدام کے حراست میں لئے جانے کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ایجنسی نے خدام کو حراست میں لینے کا دعوی نہیں کیا ہے ،تاہم ہمیں کچھ اشارے ملے ہیں کہ خدام کہیں گئے تھے ، یہ اغوا کا کیس نہیں ہے ، ہم اس معاملہ کو دیکھ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ دونوں خدام 13 مارچ کو بابا فرید کے مزار پر چادر پوشی کیلئے لاہور گئے تھے ۔ 14 مارچ کو دونوں نے داتادربار مزار پر چادر چڑھائی تھی ،اس کے اگلے دن دونوں خدام کراچی لوٹنے کیلئے ایئر پورٹ پہنچے ۔ ایئرپورٹ پر ناظم علی نظامی کو کچھ دستاویزات کے سلسلہ میں وضاحت کیلئے روک لیا گیا جبکہ آصف علی نظامی کو جانے کی اجازت دیدی گئی۔ آصف علی نظامی کراچی ائیرپورٹ پہنچے اور انہوں نے اپنے رشتہ دار کو وہاں سے لینے کیلئے بلایا بھی ، مگر وہ ایئرپورٹ سے باہر نہیں نکلے۔ اس واقعہ کے بعد سے دونوں خدام کے موبائل فون بند ہیں اور ان کے اہل خانہ ان سے رابطہ کرنے میں اب تک ناکام ثابت ہوئے ہیں۔