نئی دہلی۔ ترقی کی رفتار نوٹ بندی کے بعد بھی جاری رہے گی۔ حکومت نے نوٹ بندی کے بعد اقتصادی سرگرمیوں میں آئی سست روی کے باوجود رواں مالی سال میں اقتصادی ترقی کی شرح 7.1 فیصد رہنے کا اندازہ ظاہر کیا ہے۔ چیف اسٹیٹیسین نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس میں مالی سال 2016-17 کے قومی آمدنی کے دوسرے پیشگی اندازہ اور تیسری سہ ماہی کے مجموعی گھریلو مصنوعات (جی ڈی پی) کے اعداد و شمارجاری کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کی اقتصادی ترقی متوقع اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے لیکن گزشتہ سال بیس سال میں تبدیلی کی وجہ سے یہ ظاہر نہیں ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں اقتصادی ترقی کی شرح 7.0 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔
مسٹر اننت نے کہا کہ رواں مالی سال میں اقتصادی ترقی کی شرح 7.1 فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔ مالی سال 2015-16 میں یہ اعدادوشمار 7.9 فیصد تھا۔ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی جی ڈی پی ترقی کی شرح اپریل سے جون کی سہ ماہی میں 7.2 فیصد، جولائی سے ستمبر میں 7.3 فیصد اور اكتوبر سے دسمبر کی مدت میں 7.0 فیصد رہی۔ انهوں نے بتایا کہ مالی سال 2016-17 کی جی ڈی پی 121.65 لاکھ کروڑ روپے رہنے کا اندازہ ہے۔
اس سے قبل کا کیا ہوا اندازہ میں اس کا اعدادوشمار 113.58 لاکھ کروڑ روپے رہا تھا۔ مسٹر اننت نے کہا کہ معیشت پر نوٹ بندي کے اثر کا اندازہ کرنا ممکن نہیں ہے لیکن اس کے بعد ريلٹي اور مینوفیکچرنگ کی صنعت کو چھوڑ کر تمام شعبوں کے اعدادوشمار مثبت یا مخلوط رہے ہیں اور پہلے سے چلے آ رہے چلن کے مطابق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ريلٹي علاقے کے منفی رہنے کے سبب اس علاقے کی تشکیل نو ہونا اور مینوفیکچرنگ میں کمی آنے کا سبب بین الاقوامی مارکیٹ کا اثر بھی ہو سکتا ہے۔
انهوں نے محتلف شعبوں کی ترقی کی شرح کی تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ سال 2016-17 میں زراعت کی ترقی کی شرح گزشتہ مالی سال کی 0.8 فیصد سے بڑھ کر 4.4 فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔ اسی طرح کان کنی کے شعبے کی ترقی 1.3 فیصد رہنے کا اندازہ ہے جبکہ اس سے گزشتہ سال میں یہ 12.3 فیصد رہی تھی۔ مینوفیکچرنگ کے شعبے میں ترقی کی شرح 7.7 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ مالی سال 2015-16 میں ترقی کی شرح 10.6 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔