اسلام اباد۔ پاکستان اور افغانستان کی سرحد غیرمعینہ مدت کے لیے بند کر دی گئی ہے۔ یہ بندش فوری طور پر نافذ العمل ہو گی اور اس کی وجہ سکیورٹی خدشات بتائی گئی ہے۔ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ ملنے والی اپنی سرحد غیرمعینہ مدت کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ بات پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جمعرات کی شب ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہی گئی ہے۔
پیغام میں کہا گیا ہے کہ یہ بندش فوری طور پر نافذ العمل ہو گی اور اس کی وجہ سکیورٹی خدشات بتائی گئی ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان میں گذشتہ چند دنوں کے دوران شدت پسندی کے واقعات میں اضافے اور ان میں 100 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس سلسلے کے تازہ واقعے میں جمعرات کی شام صوبہ سندھ کے شہر سیہون میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر خودکش حملے میں 70 سے زیادہ افراد ہلاک اور 250 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ ان حملوں میں سے بیشتر کی ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان سے علیحدہ ہونے والے دھڑے جماعت الاحرار کی جانب سے قبول کی گئی ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس سلسلے میں منگل کو اسلام آباد میں افغان مشن کے نائب کو طلب کر کے کالعدم شدت پسند تنظیم جماعت الاحرار کی افغانستان میں موجود پناہ گاہوں سے پاکستان کی سرزمین پر ہونے والے حملوں پر شدید تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق افغان سفارت کار سے مطالبہ کیا گیا کہ افغانستان اپنی سرزمین پر دہشت گردوں اور ان کی پناہ گاہوں، مالی معاونت کرنے والوں اور سہولت کاروں کو ختم کرنے کے لیے فوری کارروائی کرے۔ بیان کے مطابق افغان مشن کے نائب سربراہ سے دہشت گرد حملوں اور اس سے متعلقہ معلومات کا تبادلہ بھی کیا گیا۔
پاکستان کی بّری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ دشمن ایجنسیاں خطے کے امن اور استحکام کو نقصان پہنچانے سے باز رہیں۔ انھوں نے جمعرات کو یہ بات قبائلی علاقے باجوڑ اور مہمند ایجنسی کے دورے کے دوران کہی۔ دہشت گرد افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں میں دوبارہ منظم ہونے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہمارے معاشرے میں شک اور مایوسی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا ’دشمن ایجنسیاں خطے کے امن اور استحکام کو نقصان پہنچانے سے باز رہیں اور ہم جوابی کارروائی کا حق رکھتے ہیں۔‘
جنرل باجوہ نے فوجیوں کی جانب سے افغانستان کی جانب سے پاکستانی چوکیوں پر کیے جانے والے حملوں کو پسپا کرنے کی تعریف کی۔ انھوں نے کہا کہ ’ہماری کامیابی کی وجہ بہادر شہریوں، فوج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کا تعاون ہے۔‘
جنرل باجوہ نے مزید کہا ’دہشت گرد افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں میں دوبارہ منظم ہونے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہمارے معاشرے میں شک اور مایوسی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔’ انھوں نے مزید کہا ‘ہماری زمین کسی اور ملک میں کارروائیوں کے لیے استعمال نہ ہو کی کوششیں جاری رہیں گیاور ہم توقع کرتے ہیں کہ دیگر ممالک بھی ان کی زمین پاکستان میں کارروائیوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔’