بغداد۔ بغداد میں خودکش حملے میں 18 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس حملہ کی اب تک کسی گروہ یا تنظیم نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم ماضی میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے اس سے ملتی جلتے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ عراقی دارالحکومت بغداد کے ایک شیعہ اکثریتی مضافاتی علاقے میں بدھ کی شام ایک بم دھماکے میں کم از کم 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
صدر سٹی نامی علاقے کی مصروف مرکزی شاہراہ میں ایک پک اپ ٹرک کے ذریعے خودکش حملہ آور نے خود کو اڑا لیا جس میں 42 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ 2017 کے ابتدائی چند روز میں بغداد میں خودکش حملوں میں اضافہ دیکھا گیا تھا تاہم حالیہ چند دنوں میں ان واقعات میں کمی ہوئی ہے۔ اس حملہ کی اب تک کسی گروہ یا تنظیم نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم ماضی میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے اس سے ملتی جلتے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
دولتِ اسلامیہ کے حملوں میں اس وقت سے تیزی دیکھی گئی ہے جب چار ماہ قبل امریکی فوج کی مدد کے ساتھ عراقی فوج نے تنظیم کے اہم گڑھ موصل سے اسے نکالنے کے لیے آپریشن شروع کیا۔ عراقی وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ صدر سٹی کے علاقے حبیبیہ کے علاقے میں ہوا۔
اس سے قبل منگل کے روز جنوبی بغداد میں ایک اور حملے میں 4 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ صدر سٹی کے علاقے میں ہی دو جنوری کو ہونے والے حملے میں 35 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ گذشتہ چند روز میں بغداد میں شیعہ عالم مقتدہ الصدر کے حامیوں نے مظاہرے کیے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ انتخابات کے نگران الیکشن کمیشن میں تبدیلیاں کی جائیں۔ اتوار کو مظاہروں میں پرتشدد واقعات میں 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔