واشنگٹن۔ امریکہ میں انتہا پسند مسلمان دہشت گردوں کے داخلے کو روکنے کے لیے جانچ پڑتال کے نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ پینٹاگون میں وزیر دفاع جمیز میٹس کی تقریب حلف برادری کے بعد صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹو حکمنامے پر دستخط کیے جس کے تحت ‘انتہا پسند اسلامی دہشت گردوں’ کو ملک سے دور رکھنے کے لیے جانچ پڑتال کے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
کیا امریکی ویزا پالیسی مسلمان مخالف ہے؟
صدر ٹرمپ نے اس سخت جانچ پڑتال کی تفصیلات سے متعلق کچھ نہیں بتایا لیکن جمعے کو ایک ٹی وی انٹرویو میں انھوں نے کہا تھا کہ پناہ کے متلاشی شامی شہریوں میں عیسائیوں کو ترجیح دی جائے گی۔ اس کے علاوہ انھوں نے چھ مسلمان ممالک سے لوگوں کے امریکہ داخلے کو روکنے کے عزم ظاہر کیا تھا۔
پینٹاگون میں منعقدہ تقریب میں صدر ٹرمپ نے کہا ہے:’میں سخت جانچ پڑتال کے نئے اقدامات کر رہا ہوں تاکہ انتہا پسند اسلامک دہشت گردوں کو امریکہ سے دور رکھا جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ صرف ان کو اپنے ملک میں داخل ہونے دیں جو ہمارے ملک کی حمایت کریں اور دل سے ہمارے لوگوں سے پیار کریں۔’
صدر ٹرمپ نے فوج کی تنظیمِ نو کے لیے ایک اور ایگزیکٹو حکمنامے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت نئے جہاز اور بحری جہاز، تیار کرنے کے منصوبے تیار کیے جائیں گے اور اس کے علاوہ فوج کو نئے وسائل، آلات فراہم کیے جائیں گے۔
اس سے پہلے بی بی سی نے ایگزیکٹو آڈر کا جو ڈرافٹ حاصل کیا ہے اس کے مطابق صدارتی منصوبہ تجویز کیا گیا ہے جس میں نامعلوم ممالک کو ویزے کے اجرا کو معطل کرنے کا کہا گیا ہے۔ اس خیال کا اظہار کیا گیا ہے کہ وہ ان کے ملک کی سکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں۔
امیگریشن سے متعلق ماہرِ قانون نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے خیال سے ان ممالک میں شام، عراق، ایران، لبیا، سوڈان، صومالیہ اور یمن شامل ہیں جو کہ تمام مسلمان اکثریت کے حامل ملک ہیں۔ ان ممالک کے تارکینِ وطن سمیت ویزے کی درخواستیں دینے والےشہریوں کو امریکہ میں داخل ہونے میں بہت مشکل ہو گی جبکہ پہلے ہی بہت سے ملکوں کے مکینوں کے لیے ویزے کا حصول مشکل ہو چکا ہے۔