نئی دہلی۔ حج سبسڈی پر بحث بے جواز ہے جبکہ عدالت عظمیٰ کی ہدایات واضح ہوں۔ حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق رکن حافظ نوشاد احمد اعظمی نے حج سبسڈی پر نئی سیاسی بحث کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ سفر حج کی سہولتوں کو بہتر سے بہتر بنانے پر توجہ دی جائے۔ یہاں جاری ایک بیا ن میں اعظمی نے کہا کہ سپریم کورٹ 2012 میں مرکزی حکومت کو جب یہ ہدایت دے چکی ہے کہ آئندہ 10 برسوں کے اندر حج سبسڈی کو بتدریج کم کرتے ہوئے ختم کر دیا جائے اور سبسڈی والی رقم کو اقلیتی فرقے کی تعلیمی اور سماجی ترقی پر خرچ کیا جاے تو پھر اس پر خواہ مخواہ کی سیاسی بحث کی مطلق ضرورت نہیں۔
واضح رہے کہ پچھلے دنوں مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی کی طرف سے حج سبسڈی ختم کرنے کے مطالبے اور مرکزی وزیر مملکت برائے اقلیتی امور (آزادانہ چارج) مختار عباس نقوی کی طرف سے رواں برس حج سبسڈی میں کوئی کمی نہ کرنے کی یقین دہانی اور حج سبسڈی کے سلسلے میں اٹھنے والےسوالات کا جائزہ لینے کے لئےایک چھ رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل کی بات سے ایک بار پھر اس حوالے سے سیاسی بحث چھڑ گئی ہے۔
اعظمی نے اس استدلال کے ساتھ کہ عدالت عظمی کی متعلقہ ہدایت پر مرحلہ وار عمل شروع ہوجانے کے بعد اس طرح کی سیاسی بحث کی کوئی ضرورت نہیں کہا کہ اسی طرح 2013 میں ہندستانی عازمین کے تخفیف شدہ کوٹے کی اس سال سے بحالی بھی ایک معمول کا واقعہ ہے، حکومت کو اس کا کریڈٹ لینے کے بجائے بحال کوٹے سے ان حاجیوں کو فیض پہنچانے کا بندوبست کرنا چاہئے جو حج کمیٹی آف انڈیا پر انحصار کرتے ہیں نیز حج سہولتوں کا دائرہ بھی اس اضافہ کی مناسبت سے بڑھایا جائے۔