تہران۔ آیت اللہ ابراہیمی رئیسی ہو سکتے علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کے جانشین ہو سکتے ہیں۔ مرحوم رفسنجانی کے جانشین میں جو نام لئے جا رہے ہیں ان میں آیت اللہ ابراہیمی رئیسی کا نام سر فہرست ہے۔ ایران میں سابق صدر اور مصالحتی کونسل کے چیئرمین علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کی وفات کے بعد ان کے جانشین کا اعلان تو نہیں ہوا ہے لیکن انکے نام غیر سرکاری طور پر سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ ان ناموں میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مقرب خاص سمجھے جانے والے آیت اللہ ابراہیمی رئیسی کا نام سر فہرست ہے۔ ذرائع کے مطابق 56 سالہ ابراہیم رئیسی بانی انقلاب ایران آیت اللہ علی خمینی کے زیر اثر تنظیموں کا اہم جزو رہے ہیں۔
مغربی ذرائع ابلاغ نے بھی ہاشمی رفسنجانی کے متوقع جانشین پر رپورٹس میں روشنی ڈالی ہے۔ برطانوی اخبار’گارجین‘ نے بھی آیت اللہ ابراہیمی رئیسی کو رفسنجانی کا مضبوط جانشین قرار دیا ہے۔ گارجین کی رپورٹ کے مطابق ابراہیم رئیسی کو نہ صرف سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی غیر مشروط حمایت حاصل ہے بلکہ وہ پاسداران انقلاب کے بھی پسندیدہ امیدوار ہیں۔
سپریم لیڈر کے حکم پر ابراہیم رئیسی کو تین اہم عہدوں پر فائز کیا جا چکا ہے۔ وہ ماہرین کونسل کے رکن ہیں، مذہبی عدالت کے ڈپٹی پراسیکیوٹر اور مشہد شہر کے اہم عہدیدار ہیں۔ابراہیم رئیسی کا نام گذشتہ برس مارچ میں اس وقت سامنے آیا جب سپریم لیڈر نے انہیں امام الرضا کے روضے کی نگران ’قدس رضوی آستانہ’ فاؤنڈیشن کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔اس سے قبل یہ عہدہ مذہبی رہ نما عباس واعظ طبسی کے پاس تھا جو 37 سال تک اس عہدے پر اپنی وفات تک فائز رہے۔ خیال رہے کہ آستانہ قدس رضوی فاؤنڈیشن ایران کا سب سے بڑا فلاحی اور خیراتی ادارہ ہے۔ جو ’بنیاد‘ فاؤنڈیشن کا حصہ سمجھی جاتی ہے۔ اس فاؤنڈیشن کے ذریعے ہونے والی آمد کل پیداوار کا 20 فی صد بتائی جاتی ہے۔
اخبار’گارجین‘ کے مطابق ابراہیم رئیسی نہ صرف ہاشمی رفسنجانی کے کی جگہ مصالحتی کونسل کے چییرمین کے مضبوط امیدوار ہیں بلکہ وہ آیت اللہ علی خامنہ ای کی جگہ سپریم لیڈر کے بھی امیدوار ہیں۔ ہاشمی رفسنجانی چار عشروں تک ریاست کے کلیدی عہدوں پر فائز رہے۔ رفسنجانی کی وفات کے بعد یہ بحث ایک بار پھر زور پکڑ گئی ہے کہ ان کا جانشین کون ہوگا نیز سپریم لیڈر کا جانشین کون ہوسکتا ہے؟
سنہ 2014ء میں سپریم لیڈر کی سرجری کے بعد یہ قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں کہ انکے بعد ایران کا نیا سپریم لیڈر کون ہوگا۔ ایران میں رفسنجانی کے متوقع جانشین بنائے جانے کے لیے کچھ دیگر نام بھی زیر غور آسکتے ہیں۔ ان میں مرشد اعلیٰ کے صاحبزادے مجتبیٰ خامنہ ای، دولت مند آیت اللہ ھاشمی شاھرودی، جوڈیشل کونسل کے موجودہ سربراہ صادق لاری جانی اور موجودہ صدر حسن روحانی کے نام بھی شامل ہیں۔ ماضی میں ولی الفقیہ [سپریم لیڈر] کے متوقع جان نشینوں میں آیت اللہ جوادی آملی، آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی، آیت اللہ احمد جنتی اور دیگر نام شامل ہیں۔
ایرانی دستور کے مطابق فقیہ، عادل، پرہیز گار، بہادر، انتظامی اور سیاسی امور میں گہری بصیرت رکھنے والا سماجی اور طبی طور پر مکمل طور پر فٹ شخص ولی الفقیہ کا امیدوار بن سکتا ہے۔ اگرچہ دستور کی دفعہ 106 اور 107 میں واضح طورپر یہ بات موجود ہے کہ مرشد اعلیٰ کا انتخاب خبر گان کونسل کی جانب سے کیا جائے گا لیکن سیاسی نقشہ راہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ نئے مرشد اعلیٰ کا انتخاب بنیاد پرست ایرانی مذہبی عناصر کے ہاتھ میں ہے۔