نئی دہلی : کیش کی قلت سے پریشان عام شہریوں فی الحال کارڈوں سے پترول لے سکیں گے۔ پٹرول ڈیلرس ایسو سی ایشن نے کارڈ سے سے پٹرول دینے پر عائد پابندی 13 جنوری تک ہٹا لی ہے۔ معلوم ہو کہ کارڈ سے رقم ادا کرنے پر گاہکوں کو ایک فیصد ایم ڈی آر دینا پڑتا تھا اور اسکا فائدہ پٹرول پمپ مالکان کو اور خمیازہ گاہکوں کو بھگتنا پڑ رہا تھا۔
عوام کی ناراضگی کے پیش نظر حکومت نے ایم دی ار پر پابندی لگا دی تھی جس سے ناراض ہو کر پٹرول ڈیلرس ایسو سی ایشن نے کارڈ سے پٹرول دینے سے منع کر دیا تھا۔ لیکن وزرات پٹرولیم مصنوعات کی مداخلت کے بعد ایسو سی ایشن نے اپنا فیصلہ 13 جنوری تک ملتوی کر دیا ہے۔ حکومت کے مطابق اب نہ تو گاہکوں اور نہ ہی پٹرول پمپ مالکان کو ہی ایم ڈی ار ادا کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز پٹرول پمپ ڈیلرس ایسو سی ایشن نے اعلان کیا تھا کہ وہ اب پٹرول کارڈوں سے نہیں دیں گے۔ یہ فیصلہ بینکوں کے اچانک ہی پوائنٹ آف سیل پی او ایس سے ادائیگی پر ایک فیصد لیوی بڑھانے کے بعد لیا گیا تھا۔ بینکوں کی جانب سے اچانک لیے گئے اس فیصلہ سے وزارت تیل بھی حیران تھی۔ وہیں لیوی بڑھنے کے بعد پٹرول پمپ ڈیلروں نے پیر سے کارڈ سے ادائیگی لینے سے منع کر دیا تھا۔ یعنی اس فیصلہ کے بعد گاہکوں کو پٹرول کی ادائیگی نقد ہیکرنا پڑتی۔ کیش کی قلت سے دوچار لوگوں کے لئے یہ خبر کسی مصیبت سے کم نہیں تھی۔
دہلی میں وزارت کے حکام نے کہا تھا کہ انہیں بینکوں کے اس فیصلہ کی کوئی معلومات نہیں تھی۔ انہوں نے بینکوں سے کہا ہے کہ لیوی بڑھانے کے اس فیصلہ کو فوری طور پر واپس لیں۔
تاہم صارفین پر اس فیصلہ کا کوئی براہ راست اثر نہیں پڑے گا ، کیونکہ بینکوں نے کسٹمر يوزنگ کارڈز پر کسی طرح کی لیوی نہیں لگائی ہے۔ لیوی بڑھنے کی وجہ سے پٹرول پمپ پر کارڈ ادائیگی پر ایسے وقت پر روک لگ رہی ہے، جب مرکز پلاسٹک منی کے ذریعہ پٹرول خریدنے کو ترجیح دینے پر زور دے رہا ہے۔ حال ہی میں مرکزی حکومت نے نان کیش لین دین پر 0.75٪ کیش بیک کی سہولت دی تھی۔
آئی سی آئی سی آئی ، ایچ ڈی ایف سی اور ایکسس بینک نے ہفتہ کی رات کو ڈیلروں کو نوٹس بھیج کر سرچارج بڑھانے کی معلومات دیدی ہے۔ ملک کے 56190 پٹرول پمپ میں سے 52000 پٹرول پمپ پر آئی سی آئی سی آئی اور ایچ ڈی ایف سی بینک کی کارڈ سویپ مشین ہیں۔ نوٹس ملنے کے بعد اتوار کو پٹرول پمپ ڈیلر ایسوسی ایشن نے بنگلور میں میٹنگ کر کے کارڈ سے نہ لینے کا فیصلہ کیا ۔