نئی دہلی۔ للن کشواہا کو نوٹ بندی پر مودی کی تنقید اس وقت مہنگی پڑی جب ایک شخص نے اسکی وحشیانہ طریقے سے پٹائی کر دی۔ نوٹ بندی کے بعد کیش کو لے کر مارا ماری کے درمیان اے ٹی ایم کے باہر طویل قطار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کو قصوروار کہنا للن کشواہا کو بہت مہنگا پڑگیا۔ جنوبی دہلی کے جیت پور علاقے میں 45 سالہ للن کشواہا کو مبینہ طور پر ایک نوجوان نے بیٹ-بال سے بے رحمی سے پیٹا۔ اس واقعہ میں للن کشواہا بری طرح زخمی ہو گئے۔ پولیس تھانے میں درج شکایت میں للن کشواہا نے بتایا کہ 15 دسمبر کو وہ ٹیلی ویژن خریدنے بازار جا رہے تھے۔ اسی وقت وہ اے ٹی ایم کے پاس سے گزرے۔ وہاں اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے والوں کی لمبی قطار تھی۔
میں نے بس اتنا ہی کہا کہ مودی جی کی وجہ سے یہ قطار لگی ہے۔ بس اتنا سنتے ہی بھیڑ میں سے انکت نامی شخص باہر آیا اور مجھے پیٹنے لگا۔ کشواہا نے الزام لگایا کہ انکت نے مارپیٹ کے علاوہ اس سے 6000 روپے بھی چھین لئے۔ اب پولیس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ 8 نومبر کو وزیر اعظم نریندر مودی نے نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد 500 اور 1000 روپے کے پرانے نوٹ مارکیٹ میں ناقابل قبول ہو گئے تھے۔ ان نوٹوں کو بینک میں جمع یا پھر ایکسچینج کرایا جا سکتا تھا۔
حکومت کے اس فیصلے کے بعد بینکوں اور اے ٹی ایم کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہی ہیں۔ مارکیٹ پر بھی اس کا اثر پڑا ہے۔ دکانوں میں خریداری کم ہو گئی ہے اور لوگوں کے درمیان اب بھی کیش کی قلت برقرار ہے۔