واشنگٹن۔ امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت پر روس کے خلاف امریکہ کارروائی کرے گا۔ امریکی صدر براک اوباما نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ مداخلت کرنے پر روس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انھوں نے یہ بات این پی آر سے بات کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے کہا ’ہمیں ایکشن لینے کی ضرورت ہے اور ہم لیں گے۔‘ اس سے قبل وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ امریکی انتخابات کے دنوں میں ہونے والی ہیکنگ میں روسی صدر براہِ راست ملوث تھے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے بیان جاری ہونے کے چند گھنٹوں بعد صدر اوباما نے کہا ’میرے خیال میں اس بات پر کوئی شک نہیں کہ جب ایک غیر ملکی حکومت انتخابات کی ساکھ پر اثر انداز ہوتی ہے تو ہمیں ایکشن لینے کی ضرورت ہے اور ہم یہ کارروائی اپنی مرضی سے کریں گے۔‘
صدر اوباما کا مزید کہنا تھا کہ ’مسٹر پوتن اس حوالے سے ہمارے جذبات سے واقف ہیں کیونکہ میں نے ان سے براہ راست اس بارے میں بات کی ہے۔‘ امریکی صدر براک اوباما کے مشیر بین روڈیس نے کہا تھا کہ صدر پوتن کا حکومتی معاملات پر کڑا اختیار ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس سارے معاملے سے آگاہ تھے۔ وائٹ ہاؤس کہ پریس سیکریٹری جان ارنسیٹ نے اس بارے میں مزید کہا کہ یہ بات صاف ظاہر ہے کہ ولادیمیر پوتن اس معاملے میں شامل تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ کے پاس شواہد ہے کہ پوتن ذاتی طور پر ہدایت دی تھی کہ کس طرح روسی انٹیلیجنس کی جانب سے ہیک شدہ معلومات کو لیک کیا جائے۔ روس کے حکام مسلسل ہیکنگ کے الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔
صدر براک اوباما کے مشیر بین روڈیس کا کہنا تھا ’جتنا ہم روس کے معاملات کے بارے میں جانتے ہیں کہ کیسے پوتن حکومت کو کنٹرول کرتے ہیں۔ ہم نہایت اہم سائبر ہدایات کی بات کر رہے ہیں، ہم حکومت کی اعلٰی ترین سطح کی بات کر رہ ہیں۔‘
’اور لامحالہ ولادیمیر پوتن سرکاری طور پر روسی حکومت کے اقدامات کے لیے ذمہ دار ہیں۔‘
این بی سی نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکہ کے پاس شواہد ہے کہ پوتن ذاتی طور پر ہدایت دی تھی کہ کس طرح روسی انٹیلیجنس کی جانب سے ہیک شدہ معلومات کو لیک کیا جائے۔‘ روسی صدر کے ترجمان دیمتری پیکوف نے خبر رساں ادارے اے پی اور این بی سی کو ردِ عمل میں کہا کہ „یہ قابل تمسخر لغویات ہے۔‘
امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹٹرمپ بھی ان دعوؤں کی تردید کرتے رہے ہیں کہ روسی انٹیلیجنس نے ڈیموکریٹک پارٹی کے اہلکار اور ہیلری کلنٹن کے اتحادی کی ای میلز ہیک کیں۔ انھوں نے ٹویٹ کیا تھا کہ ’اگر رس یا کوئی دوسرا ملک اس ہیکنگ میں ملوث تھا تو وائٹ ہاؤس نے ردِ عمل میں اتنی دیر کیوں کی۔ اور اس کی شکایت ہیلری کی شکست کے بعد ہی کیوں کی گئی۔‘ تاہم اوباما انتظامیہ نہ 7 اکتوبر کو براہِ راست روسی پر ہیکنگ اور انتخاب میں دخل اندازی کا الزام عائد کیا۔