نئی دہلی : اگسٹا ویسٹ لینڈ خرید گھپلہ معاملے میں دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے کل گرفتار فضائیہ کے سابق سربراہ ایس پی تیاگی اور دیگر دو ملزمین کو چودہ دسمبر تک کے لئے سی بی آئی کی حراست میں آج بھیج دیا گیا۔ سی بی آئی نے مسٹر تیاگی، ان کے بھتیجے سنجیو تیاگی عرفی جولی تیاگی او روکیل گوتم کھیتان کو سی بی آئی کے خصوصی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔
جانچ ایجنسی نے 3600 کروڑ روپے کے اگسٹا ویسٹ لینڈ وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر خریدمیں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلے میں تینوں کو تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت کل گرفتار کیا تھا۔
مسٹر تیاگی نے مجسٹریٹ کے سامنے پیشی کے دوران اپنے خلاف عائد الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بدعنوان نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے بینک کھاتوں کی مکمل تفصیل دے سکتا ہوں۔ سی بی آئی کے وکیل نے تینوں کو دس دنوں کی حراست میں بھیجنے کی مجسٹریٹ سے درخواست کی لیکن اسے اس میں کامیابی نہیں ملی ۔ نچلی عدالت نے تینوں کو چودہ دسمبر تک کے لئے سی بی آئی حراست میں بھیج دیا۔
سی بی آئی وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر گھپلے کے سلسلے میں پہلے بھی مسٹر تیاگی سے کئی دور کی پوچھ گچھ کرچکی تھی۔ سی بی آئی نے مسٹر تیاگی سے دلالوں سے مبینہ رشتوں ، ان کے اٹلی دوروں ، ہیلی کاپٹر کے لئے شرائط میں تبدیلی اور سنجیو تیاگی سے رشتوں کے سلسلے میں کئی سوالا ت کئے تھے۔
پوچھ گچھ میں مسٹر تیاگی نے تسلیم کیا تھا کہ انہوں نے اگسٹا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر بنانے والی کمپنی فن میکنیکا کے سینئر افسران سے اس وقت ملاقات کی تھی جب سودے کی بات چیت چل رہی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ پندرہ فروری 2005 کو فنمیکانیکا کے سی ای او جارجیا جاپا سے دہلی میں ملاقات کی تھی۔
سی بی آئی کے ذرائع نے دعوی کیا کہ مسٹر تیاگی کی ریٹائرمنٹ کے دو سال بعد سال 2009 انہیں مبینہ طور کچھ غیر ملکی رقم ملی جس کے بارے میں ان سے خاص طور پر پوچھ گچھ کی گئی۔ان سے اس رقم کے ذرائع ، رقم ملنے کی وجہ اور ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے اٹلی دوروں کے بارے میں بھی پوچھ تاچھ کی گئی ۔
جانچ ایجنسی نے ان کے سامنے اکاونٹ کی تفصیلات پیش کی اور ان سے اس پر صفائی مانگی گئی۔ فضائیہ کے سابق سربراہ پرالزام ہے کہ انہوں نے ہیلی کاپٹر کی اونچائی کی حد چھ ہزا ر میٹر سے گھٹاکر ساڑھے چار ہزار میٹر کردی جس کے بعد اگستا ویسٹ لینڈ سودے کی دوڑ میں شامل ہوگئی۔ اس کے بغیر وہ بولیاں جمع کرنے کے لئے اہل نہیں تھی۔
مسٹر تیاگی نے اپنے خلاف ان الزامات سے انکار کیا اور کہا کہ شرائط میں تبدیلی ، جس سے اگستا ویسٹ لینڈ دوڑ میں شامل ہوپایا، ایک اجتماعی فیصلہ تھا جس میں ہندوستانی فضائیہ، ایس پی جی اور دیگر محکموں کے اعلی افسران شامل تھے۔