تین طلاق معاملہ میں مسلم پرسنل لا بورڈ سے عہد حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کی اپیل یہاں ایک تقریب میں کی گئی۔ نوٹ بندی کی طرح تین طلاق کا مسئلہ بھی حل ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔ مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کا مختلف نظریہ سامنے آ رہا ہے اور بحث جاری ہے۔ لکھنؤ میں بھی ’ حقوق نسواں‘ اسٹیٹ اور مسلم پرسنل لا بورڈ کے عنوان سے ایک سمینارکا انعقاد کیا گیا۔ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کسی نے تین طلاق معاملہ کو خواتین مخالف قراردیا تو کسی نے شریعت میں کسی بھی مداخلت کو نا قابل قبول بتایا۔
لکھنؤ کے جے شنکر ہال میں ہو ئے سمینار ’ حقوق نسواں۔ اسٹیٹ اور مسلم پرسنل لا بورڈ‘ میں خطاب کرنے کے لئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے سابق صدر پروفیسرمحمد شبیر کوخصوصی طور پر مدعو کیا گیا۔
پروفیسرمحمد شبیر کی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سے دیرینہ وابستگی ہے اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ دنیا کے دیگر اسلامی ممالک کی طرح ہندوستان میں بھی طلاقِ بدعت پر بندشیں لگائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ تین طلاق معاملہ میں پرسنل لا بورڈ کو عہد حاضر کے تقاضوں کے تحت خود احتسابی سے کام کرنا ہوگا۔
اس پروگرام سے آل انڈیا مسلم خواتین پرسنل لا بورڈ کی صدر شائستہ عنبر نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے بھی قرآن اور حدیث کی روشنی میں حقوق نسواں کی وکالت کی اور طلاق شدہ و بیوہ خواتین کے مسائل پربھی غور کرنے کی بات کہی۔
بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن تنظیم کی سربراہ ذکیہ سومن نے تین طلاق کو خواتین کے حقوق کے برعکس بتایا۔