بنگلورو۔ ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سےاسلامک بینکنگ شروع کرنے کی تجویز کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے۔ بنگلورو میں مسلم سیاستداں اوردانشوروں کا ماننا ہےکہ یہ قدم انتہائی ضروری ہے۔ اس سے نہ صرف ایک طبقہ کی معیشت بلکہ ملک کی معیشت میں ترقی ہوگی۔
ملک میں اسلامک بینکنگ شروع کرنے کی کوششیں گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہیں۔ سال 2008 میں پہلی مرتبہ اس وقت کے ریزرو بینک آف انڈیا گورنر ڈاکٹر رگھو رام راجن نے اسلامک بینکنگ کی سفارش پیش کی تھی۔ اب ریزروبینک آف انڈیا نےتمام عام بینکوں میں اسلامک ونڈو شروع کرنے کی تجویز وزارت خزانہ کوپیش کی ہے۔
ریزروبینک آف انڈیا کی ہندوستان میں اسلامی بینکنگ نظام نافذ کرنے کی تجویز کا خیر مقدم
سابق مرکزی وزیر سی کے جعفرشریف اس تجویز کا خیر مقدم کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیے نہیں بلکہ اسلامک بینکنگ کے فوائد کودھیان میں رکھتے ہوئے مرکزی حکومت اس تجویز کونافذ کرے ۔ وہیں، کانگریس کے قومی ترجمان ناصر حسین کےمطابق اس سے نہ صرف مسلمانوں کی بلکہ ملک کی معیشت میں ترقی ہوگی۔
دوسری طرف تجزیہ نگاراورسینئر صحافی مقبول سراج کہتے ہیں کہ مسلم ممالک کے مقابلے غیرمسلم ممالک میں اسلامک بینکنگ کا تجربہ زیادہ کامیاب رہا ہے۔ لہذا ہندوستان میں بھی یہ تجربہ کامیاب ہوگا۔
ہندوستان میں مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ آج بھی بینکنگ نظام سے یا تودورہے یا پھراس نظام کوجزوی طورپراختیارکیے ہوئے ہے۔ وجہ بالکل صاف ہے۔ ملک کا بینکنگ نظام سود پرمبنی ہے۔ دوسری جانب مذہب اسلام میں سودی کاروبارکی کوئی گنجائش نہیں ۔ تاہم اب سود سے پاک نظام نافذ کرنے سے متعلق کی جانے والی کوششیں قابل ستائش ہیں۔