امراوتی۔ عالمی تبلیغی اجتماع کے دن 27 نومبر کو مہاراشٹر میں بلدیاتی انتخابات سے مسلمان ناراض ہیں۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی 26،27،28 نومبر کو بھوپال میں عالمی تبلیغی اجتماع کا اہتمام کیا گیا ہے۔اس دوران 27 نومبر کو مدھیہ پردیش کی پڑوسی ریاست مہاراشٹر کے بیشتر بلدیاتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ تبلیغی اجتماع اور بلدیاتی انتخابات دونوں تاریخیں ایک ساتھ آنے سے مسلم رائے دہندگان کا فیصد کم ہونے کا امکان ہے ۔ جس کی وجہ سے علاقہ برار کے مسلمانوں میں الیکشن کمیشن کے خلاف ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرنے سے قبل الیکشن کمیشن کی جانب سے تمام پہلووں کا باریکی سے خیال رکھا جاتا ہے ۔ گرام پنچایت سے لیکر لوک سبھا تک الیکشن کمیشن تمام مذاہب کے رسومات و تہواروں کی تحقیق کرنے کےبعد ہی انتخابات کی تاریخوں اعلان کرتا ہے۔ لیکن آنئدہ 27 نومبر کو مہاراشٹر میں ہونے والے بیشتر بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے سے قبل الیکشن کیمشن نے بھوپال میں عالمی تبلیغی اجتماع کو پس پشت رکھا ہے۔
مدھیہ پردیش کی دارالحکومت بھوپال میں ہرسال منعقد ہونا والا یہ عالمی تبلیغی اجتماع ایشا کا سب سے بڑا اجتماع ہوتا ہے۔اس اجتماع میں ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک سے بھی لاکھوں فرزندان توحید شرکت کرتے ہیں ۔ مہاراشٹر کے علاقہ برار سے بھی تقریبا بیس ہزار سے زائد مسلمان اس عالمی اجتماع میں شریک ہوتے ہیں۔ لیکن رواں سال علاقہ برار سے اس اجتماع میں شرکت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد کا براہ راست اثر بلدیاتی انتخابات پر پڑے گا۔
کیونکہ 27 نومبر کو علاقہ برار کی چوتیس بلدیہ کے لئے ووٹ ڈالے جائینگے جس کی وجہ سے بلدیہ میں مسلم نمائندگی کم ہونے کا اندیشہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مقامی مسلم سیاسی لیڈران میں الیکشن کمیشن کے خلاف تشویش پائی جا رہی ہے۔
ستائیس نومبر کو ہونے والے یہ انتخابات اہیمت کے حامل اس لیے بھی ہیں کیونکہ اس مرتبہ صدر بلدیہ کا انتخاب براہ راست عوام کے ذریعہ کیا جارہا ہےاور علاقے ودربھ میں کئی ایسے بلدیاتی مقامات ہیں جہاں سے مسلم صدر بلدیہ منتخب ہو سکتے ہیں ۔ تاہم اجتماع میں شرکت کرنے والے مسلم رائے دہندگان سے ووٹنگ کا فی کم ہونے کا خدشہ تو ہے ہی ساتھ ہی مسلم نمائندوں کا صدر بلدیہ منتخب ہونا بھی کافی مشکل نظر آرہا ہے۔ ایسے میں مسلمانوں کی برہمی لازمی ہے۔
سماجی کارکن اعجاز پہلوان نے تو الیکشن کیمشن پر بی جے پی کے اشاروں پر کام کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے یہ سب مسلمانوں کے ووٹوں کے فی صد کو کم کرنے کی بی جے پی کی ایک سازش قراردیا۔ اعجاز پہلوان نے کہا کہ اس معاملے میں انھوں نے کلکٹر کو میمورنڈم بھی پیش کیا تھا لیکن اس پر کوئی غور و خوض نہیں کیا گیا۔