اسرائیل کے تیسرے بڑے شہر حیفہ تین روز سے لگی آگ پر تمام تر کوششوں کے باوجود تاحال قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ دسویں ہزار لوگ شہر چھوڑ کی محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں۔ روس اور یونان سمیت کئی ملکوں نے آگ پر قابو پانے کے اسرائیل کے لیے امداد روانہ کر دی ہے۔ چار فلسطینی باشندوں کو آتشزنی کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اسرائیل کے شہر میں آگ کے بلند شعلے دیکھے جا سکتے ہیں۔ آگ سے غرب اردن اور بیت المقدس کے نزدیکی گھروں کو بھی خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ ایک اسرائیلی وزیر نے کہا ہے کہ بظاہر آدھی آگ تو آتش زنی کا واقعہ معلوم ہوتا ہے۔ البتہ پولیس نے اس کی تصدیق نہیں کی کہ آگ جان بوجھ کر بھڑکائی گئی ہے۔
ہزاروں ریزور فوجیوں کو تین روز سے جاری آگ کو بجھانے کے لیے حیفا طلب کر لیا گیا ہے۔ تین روز سے جاری آگ سے ابھی تک کسی شخص کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔ البتہ نیشنل ایمبولینس سروس نے کہا ہے کہ دھوئیں سے متاثر ہونے والے پچپن لوگوں کو طبی امداد مہیا کی گئی ہے۔
حیفہ میونسپلٹی کے حکام نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ شہر سے50 ہزار سے زیادہ لوگ گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ شہر کی تمام تعلیمی اداروں کو بند کر دیا گیا ہے اور لوگ سپرمارکیٹ کی ٹرالیوں پر سامان لاد کر شہر سے باہر جاتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔
حیفہ کے میئر یونا یاہیو نے کہا ہے ایسے اشارے ملے ہیں کہ ایک مقام پر آگ اس وقت لگی جب کسی شخص نے جلتا ہوا سگریٹ اس ایریا میں پھینک جہاں تیل موجود تھا۔ حیفہ کو یورشلم اور تل ایبیب سے ملانے والے شاہراہ 443 کو جمعرات کی صبح بند کر دیا گیا ہے۔
فائر بریگیڈ کا عملے منگل کے روز آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔ موسمیات کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کہ گرم اور خوش موسم اور تیز ہوائیں آگ کو مزید بڑھکانے کا سبب بن سکتی ہیں۔ روس، قبرص، اٹلی، کروشیا اور یونان سمیت کئی ملکوں نے آگ پر قابو پانے کے لیے آلات بھیجے ہیں۔