نئی دہلی۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلے کو نافذ کرنے کے طریقہ کار کو پوری طرح ناکام قرار دیتے ہوئے آج راجیہ سبھا میں کہا کہ اس کی وجہ سے ملک بھر میں جم کر ’منظم طور پر اور قانونی لوٹ مار ‘ ہوئی اور عام آدمی کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے ایوان میں آنے سے نوٹ بندی پر بحث کے سلسلے میں حزب اقتدار او رحزب اختلاف کے مابین گذشتہ چھ دنوں سے جاری تعطل کے دور ہونے کے بعد بحث شروع کرتے ہوئے
ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ وہ خود اور کانگریس پارٹی کالے دھن اور بدعنوانی پر لگام لگانے کے لئے نوٹ بندی کے خلاف نہیں ہیں لیکن اسے نافذ کرنے کے طریقہ کار میں حکومت پوری طرح ناکام رہی ہے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ اس فیصلے کی وجہ سے عام آدمی کو ہونے والی پریشانیوں کو دور کرنے کے لئے وزیر اعظم کو تعمیری اور عملی اقدامات کا اعلان کرنا چاہئے۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نے دلیل دی ہے کہ یہ قدم کالے دھن پر لگام لگانے اور دہشت گردوں کو ہونے والی فنڈنگ کو روکنے کے لئے اٹھایا گیا ہے ۔ وہ اس سے غیر متفق نہیں ہیں لیکن فیصلے کو نافذ کرنے میں حکومت نے زبردست غلطیاں کی ہیں او روہ پوری طرح ناکام ثابت ہورہی ہے ۔ اس کا خمیازہ عام لوگوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے زور دے کر کہا کہ اس فیصلے کو نافذ کرتے وقت لوگوں کو ہونے والی دقتوں کو دھیان میں رکھنا ضروری تھا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ پچاس دن کا انتظار کیجئے لیکن غریب لوگوں کے لئے پچاس دن کی دقتیں کافی بڑی آفت ہے۔ ساٹھ 65لوگوں کی جان جاچکی ہے اور جو کچھ بھی ہوا ہے اس سے لوگوں کا کرنسی اور بینکنگ سسٹم میں اعتماد کم ہوگا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ وہ وزیر اعظم سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہ کسی بھی ایسے ملک کا نام بتا سکتے ہیں جہاں لوگوں نے اپنا پیسہ جمع کرایا لیکن وہ اسے نکال نہیں سکتے۔ وزیر اعظم کو اس فیصلے کو نافذ کرنے کے بارے میں کچھ تعمیری مشورے دینے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ وزیر اعظم لوگوں کو پریشانیوں سے راحت دلانے کے لئے کچھ عملی قدم تلاش کریں گے۔
نوٹ بندی کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ہوئی ’قانونی لوٹ ‘: راجیہ سبھا میں منموہن سنگھ کا بیان
حکومت کی اس دلیل کہ بالآخر یہ قدم معیشت کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگا ڈاکٹر سنگھ نے برطانیہ کے مشہور ماہر اقتصادیات جان کنس کا حوالہ دیتے ہوے کہا کہ ’بالآخر ہم سب کو مرنا ہی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ میں نتائج کے سلسلے میں پراعتماد نہیں ہوں لیکن اتنا ضرور ہے کہ 90 فیصد عام آدمی اور غیر منظم سیکٹر کے 55فیصد مزدور پریشانی میں مبتلا ہوگئے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے جس طریقے سے اسے نافذ کیا ہے اس سے کسان مزدور اور غیر منظم سیکٹر کے مزدور پریشان ہیں ۔ حکومت جس طرح سے ہر روز نئے نئے احکامات دے رہی ہے اس سے ریزرو بینک کے کام کاج کا نظام پوری طرح ناکام ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ جو صورت حال بن رہی ہے اس سے ملک میں جی ڈی پی میں کم سے کم دو فیصد کی کمی آنے کا خدشہ ہے۔