مدورئي۔ مدراس ہائی کورٹ کی ایک بنچ نے مرکزي حکومت سے یہ وضاحت طلب کی کہ کس اتھارٹی کی بنیاد پر روپے دو ہزار کے نئے نوٹوں میں دیوناگری رسم الخط میں عدد لکھی گئي ہے؟
مدراس ہائی کورٹ کے جسٹس ایس نگموتھو اور جسٹس ایم وی مرلی دھرن پر مشتمل ڈویژن بنچ نے مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کرنے کے بعد مرکزی حکومت کے وکیل کو وزارت مالیات کا جواب حاصل کرکے وضاحت دینے کی ہدایت دی۔
عرضی گزار کے پی ٹی گنیش نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈيا کی طرف سے جاری کئے گئے نئے 2 ہزار کے نوٹوں پر عدد لکھنے کے لئے دیوناگری رسم الخط کا استعمال کیا گيا ، جو کہ دستور ہند کے خلاف ہے۔
مدراس ہائی کورٹ کے جسٹس نے کہا کہ دستور ہند کے آرٹیکل 343 کے تحت سرکاری کاموں میں عدد لکھنے کے لئے رسم الخط ہو، وہ ہندوستانی عدد لکھنے کی بین الاقوامی رسم الخط ہونی چاہئے۔
اگر اس میں ديگر رسم الخط استعمال کرنا ہو تو ہندوستانی پارلیمنٹ کو دیوناگری رسم الخط کے استعمال کے لئے قانون منظور کرنا ہوگا۔
آفیشل لینگویج ایکٹ کے تحت بھی دیوناگری رسم الخط استعمال کا کوئي بندوبست نہیں ہے، اس لئے 2 ہزار کے نئے نوٹ غیر قانونی ہیں۔ مدراس ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے معاملے کو آج کی سماعت کے لئے ملتوی کردیا۔