نئی دہلی۔ ملک میں افراتفری کا ماحول ہے اور وزیر اعظم بیرونی ملک میں ہیں۔ یہ کہنا ہے کانگریس پارٹی کا۔ کانگریس نے آج الزام لگایا کہ حکومت نے بغیر سوچے سمجھے اور جلد بازی میں 500اور 1000روپے کے نوٹ بند کرنے کا فیصلہ لیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں چاروں طرف افراتفری کا ماحول ہے اور لوگ بینکوں میں جمع اپنے ہی پیسے کے لئے پریشان ہو رہے ہیں۔
کانگریس کے ترجمان کپل سبل نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ افراتفری کی اس صورت حال کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی ذمہ دار ہیں جو خود کو عام آدمی کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی کتنی ذمہد اری سے اپنی ذمہ داریاں ادا کررہے ہیں اس کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ ملک میں اتنا بڑا اعلان کرنے کے بعد وہ جاپان کے دورے پر چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس ماحول میں مسٹر مودی کا جاپان کا دورہ پرجانا غلط ہے۔ انہیں ملک کے عام لوگوں کی فکر ہونی چاہئے اور اس کے حل کے طریقے اپنانے کے لئے اس وقت ملک میں انہیں ہونا چاہئے تھا لیکن اس کے برعکس وہ جاپان چلے گئے۔
ملک میں افراتفر ی کا ماحول ہے اور وزیر اعظم بیرونی ملک میں ہیں۔ اس کا سیدھا مطلب ہے کہ انہیں عام لوگوں کی فکر نہیں ہے۔
مسٹر سبل نے کہا کہ کانگریس کالے دھن کو ختم کرنے کے خلاف نہیں ہے اور کانگریس کا بھی ماننا ہے کہ کالا دھن ختم ہونا چاہئے لیکن جو طریقہ اپنایا گا ہے اس کی وجہ سے عام لوگوں کو پریشانی ہورہی ہے ۔
حکومت نے جو قدم اٹھایا ہے اس سے لوگوں کا استحصال ہورہا ہے۔ ڈالر کی قیمت بلیک مارکیٹ میں 200 روپے فی ڈالر پہنچ گئی ہے اور اس کا براہ راست فائدہ دلالو ں کو ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو ہزار روپے نیا نوٹ اے ٹی ایم مشین میں نہیں آ رہا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو زیادہ دقت ہورہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی آبادی سوا ارب سے زیادہ ہے او رملک میں اے ٹی ایم صرف 2.30لاکھ ہیں ۔ اس صورت میں لوگوں کا مسئلہ جلد حل ہونے والا نہیں ہے۔
ملک کی شمال مشرقی ریاستوں ’ جموں وکشمیر اور لداخ جیسے کئی علاقوں میں اے ٹی ایم بہت کم ہیں۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ حکومت کو یہ قدم پورے انتظام کے ساتھ اٹھانا چاہئے تھا۔ ملک کے شہری کو بینک میں جمع اپنا پیسہ نکالنے کا حق ہے لیکن حکومت نے اس کے اس آئینی حق پر بھی پابندی لگا دی ہے۔