ملاپ: لیبیا کے ساحل کے پاس فیری ڈوبنے کے دو واقعات میں 240 لوگوں کے ڈوب کر مرنے کا خدشہ ہے. یہ اطلاع اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے جمعرات کو دی ہے۔ اس حادثے کے ساتھ پرخطر بحیرہ روم پار کرتے وقت 4220 سے زیادہ تارکین وطن کی موت ہو چکی ہے یا وہ لاپتہ ہو گئے.
اٹلی میں اقوام متحدہ کے ترجمان كارلوٹا سامی نے بتایا کہ حادثہ کا شکار ہونے دو بحری جہازوں سے بچائے گئے 31 لوگوں کو اطالوی لےپےڈسا جزیرے لایا گیا. ان لوگوں نے بتایا کہ ربڑ کی وہ ڈوگيا گہرے سمندر میں ڈوب گئیں، جن پر سوار ہو کر وہ لیبیا سے نکلے تھے. پہلی کینو لیبیا میں چھ بچوں اور 20 خواتین سمیت 140 افراد سوار تھے. لیبیا سمندر سے تقریبا 40 کلومیٹر دور کینو کے نچلے حصے میں لگی لکڑی کا حصہ ٹوٹنے کے بعد حادثہ ہوا. اس واقعہ میں 29 افراد کو بچا لیا گیا اور 12 لاشیں نکالے گئے.
دوسری جانب مائیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ لیبیا کے ساحل پر دو کشتیوں کو حادثہ پیش آیا ہے کہ جس کے نتیجے میں خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان کشتیوں پر سوار 239 سے زائد تارکین وطن ڈوب گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کی ترجمان شارلٹ سمی نے ذرائع ابلاغ کو اطالوی جزیرے لامپیدوسا پر لائے جانے والے دو بچ جانے والے تارکین وطن کے بارے میں بتایا ہے۔ فی الحال کوئی لاش نہیں نکالی جا سکی ہے۔
تارکین وطن کی بین الاقوامی تنظیم کے ترجمان لیونارڈ ڈوئل کا کہنا ہے کہ رواں سال بحیرۂ روم عبور کرنے کے لیے خطرناک سفر کرنے والے 4200 سے زائد تارکین وطن ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس سے قبل اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ 2016 سفر کرنے والے تارکین وطن کے حوالے سے خطرناک ترین سال ہو سکتا ہے۔ رواں سال اب تک تقریباً تین لاکھ 30 ہزار تارکین وطن بحیرۂ روم کو عبور کرنے میں کامیاب ہو سکے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد دس لاکھ سے زائد تھی۔
حالیہ دو حادثات میں ہلاک ہونے والے تارکین وطن کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان کا تعلق مغربی افریقہ سے تھا۔ شارلٹ سمی نے بتایا ہے کہ ایک کشتی پر سوار افراد میں سے 29 کو بچا لیا گیا ہے جبکہ دیگر 120 افراد تاحال لاپتہ ہیں، جن کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہے کہ وہ شاید ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسرے کشتی پر سوار افراد میں سے دو کو بچایا جا سکا ہے جبکہ 120 دیگر لاپتہ ہیں۔