منگل کو کابل میں ایک مزار کو نشانہ بنایا گیا جہاں 18 ہلاکتیں ہوئیں
افغانستان میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کی مسجد پر خودکش حملے کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبررساں ایجنسی اے ایف پی کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران کابل میں ہونے والا یہ دوسرا بڑا حملے ہے۔
٭ کابل میں مزار پر حملہ
بدھ کی شام عاشورہ کے موقع پر شمالی افغانستان کے بلخ صوبے میں ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا۔
صوبائی گورنر کے ترجمان نےمنیر احمد فرہاد نے بتایا کہ 14 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 28 زخمی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ بلخ ضلع کے مرکز میں شیعہ مسجد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
گذشتہ شب بھی دارالحکومت کابل میں شیعہ برادری کو بم دھماکے میں اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ سخی مزارپر جمع تھے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 18 ہو چکی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ مزار پر حملے کے علاوہ ایک حملہ آور نے قریبی مسجد میں داخل ہو کر وہاں موجود لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
اقوامِ متحدہ نے اس حملے کو سفاکانہ قرار دیا تھا اور ہلاکتو کی تعداد 18 بتائی تھی تاہم افغانستان کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ یہ تعداد 16 ہے۔
سنہ 2011 میں محرم کے دوران کابل میں حملے کے نتیجے میں 80 افراد ہلاک ہوگیے تھے۔
گذشتہ روز ہونے والے حملے کی ذمہ داری شدت پسند گروہ دولتِ اسلامیہ نے قبول کی تھی۔