نئی دہلی:معروف سماجی کارکن انا ہزارے نے آج کہا کہ ملک میں کالے دھن کا سب سے بڑا ذریعہ سیاسی پارٹیاں ہیں اور وہ ضابطوں کا فائدہ اٹھا کر کالے دھن کو سفید کرتی ہیں۔
مسٹر ہزارے نے یہاں یو این آئی سے انٹرویو میں کہا “کالے دھن کا سب سے بڑا ذریعہ ہمارے ملک کی سیاسی پارٹیاں ہیں۔ سیاسی پارٹیاں چندے کے طور پر کالا دھن لے کر اسے سفید کرتی ہیں۔ اسی لیے وہ چندے میں لئے پیسے کا حساب نہیں دینا چاہتی ہیں۔ ضابطوں کے حساب سے انتخابات کے دوران 20 ہزار روپے تک کے چندے کا حساب نہیں دینا ہوتا ہے ۔ اس اصول کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔ اگر انہوں نے ایک روپے کا بھی چندہ لیا ہے تو انہیں اس کا حساب دینا چاہیے ۔ ”
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران سیاسی جماعتیں اور امیدوار صنعت کاروں سے کروڑوں روپے کا چندہ لے کر فرضی ناموں سے 20۔20 ہزار روپے کی چندہ دینے والوں کی فہرست بنا کر اس اصول کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹ کا اسپیشل آڈٹ ‘کرانا چاہیے ۔
بیرون ملک میں جمع کالے دھن کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر مسٹر ہزارے نے کہا کہ بیرون ملک میں جمع کالے دھن سے زیادہ ملک میں کالا دھن ہے جسے نکالنا بہت ضروری ہے ۔ ملک کے لیڈر بیرون ملک میں بلیک منی کی بات کر کے لوگوں کو گمراہ کرتے رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ غیرممالک سے زیادہ کالا دھن ملک میں موجودہے ۔مسٹر ہزارے نے کہا “میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ بیرون ملک میں ہندوستان کا بلیک منی نہیں ہے لیکن بیرون ملک سے زیادہ کالا دھن ملک کے اندر ہی موجود ہے جس کا انکشاف کرنے کی سخت ضرورت ہے ۔بیرون ممالک سے کالا دھن جب آئے گا تب آئے گا، حکومت پہلے ملک کے اندر کے موجود کالے دھن کو بے نقاب کرے ۔اس موقع پر مسٹر ہزارے نے لوک پال تحریک کے بعد بنی عام آدمی پارٹی (آپ) کے قیام سے منسلک لیڈروں کا نام لئے بغیر کہا کہ ہر جگہ اچھے اور برے لوگ ہیں اور اگر برے لوگ نہ ہوں تو اچھے لوگوں کی شناخت کیسے ہوگی۔ ان دو چار لوگوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا “میرے ساتھ منسلک باقی لوگ اپنا کام اچھے سے کر رہے ہیں۔
یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن کی قیادت میں ‘سوراج پارٹی’ کے قیام کے سوال پر مسٹر ہزارے نے کہا کہ ہمارے ملک میں جمہوریت ہے اور کسی بھی کام کے لئے آزادی ہے ، ایسے میں ان کا جو دل کرے وہ کریں لیکن سیاسی پارٹی کا قیام مسئلہ کا حل نہیں ہے ۔انہوں نے کہا “اگر سیاسی پارٹی سے سوراج آنا ہوتا تو ملک کو آزاد ہوئے 69 برس ہو گئے اب تک سوراج آ جاتا۔ فریق اور پارٹی بنانے سے سوراج نہیں آئے گا، ملک کے پالیسی سازوں پر عوامی طاقت کا دباؤ بنانے سے ہی یہ کام ہو سکتا ہے ، جیسا کہ گاندھی جی نے بتایا تھا۔پنجاب اور گوا میں ہونے والے انتخابات میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی قیادت میں ‘عام آدمی پارٹی’ کی سرگرمی کے تعلق سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا “میں صرف پنجاب اور گوا کے تناظر میں بات نہ کر کے پورے ملک کے تناظر میں بات کرنا چاہتا ہوں۔ ہر ووٹر کے ہاتھ میں لیڈروں کی چابی ہے لیکن ووٹر چابی لگانا بھول گیا ہے ، اس لئے ملک کی یہ حالت ہوئی ہے ۔اگر عوام فیصلہ کر لے کہ غلط اور مجرمانہ کردار والے لیڈروں کو ووٹ نہیں دیں گے تو ایسے لیڈر اپنے آپ ختم ہو جائیں گے ۔