سری نگر : وادی کشمیر میں احتجاجی مظاہروں، کرفیو، پابندیوں اور ہڑتال کا سلسلہ پیر کو مسلسل 25 ویں روز بھی جاری رہا۔
جنوبی کشمیر سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق ضلع اننت ناگ کے قاضی گنڈ میں اتوار کی شام کو ایک عام شہری اُس وقت شدید زخمی ہوگیا جب سیکورٹی فورسز نے احتجاجی مظاہرین پر اپنی بندوقوں کے دھانے کھول دیے ۔
سیکورٹی فورسز نے قاضی گنڈ کے لیوڈارہ نامی گاؤں میں سری نگر جموں قومی شاہراہ پر احتجاجی مظاہرہ کررہے لوگوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس اور پیلٹ گن کا استعمال اور مبینہ طور پر براہ راست فائرنگ کی جس کے نتیجے میں مشتاق احمد شاہ نامی ایک عام شہری سر میں گولی اور گردن میں پیلٹ لگنے سے شدید زخمی ہوگیا ۔ زخمی مشتاق کو پہلے مقامی اسپتال اور پھر وہاں سے سری نگر کے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کیا گیا ہے ۔ احتجاجی مظاہر کے دوران سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے تین اہلکار بھی زخمی ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب دن کے اوقات میں احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر سری نگر جموں قومی شاہراہ پر صرف شبانہ ٹریفک ہی چلتا ہے ۔ ایک ٹریفک پولیس افسر نے یو این آئی کو بتایا ‘دن کے اوقات میں قومی شاہراہ پر گاڑیوں کے چلنے پر اگرچہ کوئی پابندی عائد نہیں ہے لیکن بیشتر لوگ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر صرف شبانہ سفر ہی اختیار کرتے ہیں’۔
وادی کے مختلف علاقوں بشمول شمالی کشمیر کے کپواڑہ اور بانڈی پورہ اور جنوبی کشمیر کے شوپیان سے پیر کو احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات موصول ہوئیں جن میں کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
دریں اثنا جنوبی کشمیر کے قصبہ اننت ناگ اور گرمائی دارالحکومت کے ڈاون ٹاون میں آج مسلسل 24 ویں روز بھی کرفیو نافذ رہا۔ وادی کے دیگر علاقوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی عائد رکھی گئی ہے ۔ سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ وادی میں امن وامان کی بحالی تک دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں جاری رہیں گی۔ وادی میں پری پیڈ موبائیل، انٹرنیٹ اور ریل خدمات کو بدستور معطل رکھا گیا ہے ۔
علیحدگی پسند قیادت نے وادی میں جاری ہڑتال میں 5 اگست تک توسیع کا اعلان کیا ہے ۔ تاہم انہوں نے اپنے تازہ احتجاجی کلینڈر میں کہا ہے کہ ہڑتال میں ہر روز شام کے چھ بجے کے بعد سے رات دیر گئے تک ڈھیل رہے گی۔
کسی بھی احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنے سے روکنے کے لئے بیشتر علیحدگی پسند لیڈران کو یا تو اپنے گھروں میں نظربند رکھا گیا ہے ، یا پولیس کی تحویل میں رکھا گیا ہے ۔
سری نگر کے ڈاون ٹاون میں کرفیو کو سختی کے ساتھ نافذ کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے سینکڑوں اہلکاروں کو بدستور تعینات رکھا گیا ہے ۔ ڈاون ٹاون کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کو مصلیوں کے لئے بدستور بند رکھا گیا ہے ۔ جامع مسجد میں 29 جولائی کو مسلسل تیسرے جمعہ کو بھی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس تاریخی مسجد کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو خاردار تار سے بند رکھا گیا ہے جبکہ علاقہ میں کرفیو کو سختی سے نافذ کرنے کے لئے سڑکوں کے بیچوں بیچ بلٹ پروف گاڑیاں کھڑی کی گئی ہیں۔ شہرخاص اور ڈاون ٹاون کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا کہ علاقہ میں تعینات سیکورٹی فورسز اہلکار انہیں اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔
اگرچہ شہرخاص کے رعناواری اور سیول لائنز کے مائسمہ سے کرفیو کو جزوی طور پر ہٹالیا گیا ہے ، تاہم علاقہ میں سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت کو بدستور تعینات رکھا گیا ہے ۔ اس دوران میرواعظ مولوی عمر فاروق کی قیادت والی حریت کانفرنس کے ترجمان نے الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ 23دنوں سے سرکاری جبرو قہر کا سلسلہ برابر جاری ہے اور ہر چہار سو فورسز اور ریاستی پولیس کی ایس او جی اپنی درندگی اور بربریت کا مسلسل مظاہرہ کر کے چنگیزیت اور نازیت کو بھی شرمسار کر رہی ہے ۔
ترجمان نے کشمیر کے مختلف اضلاع اور علاقوں سے سینکڑوں نوجوانوں کو گرفتار کر نے اور ایک ہزار کے قریب نوجوانوں کی لسٹ گرفتاری کے لئے تیار کرنے کے خلاف شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کریک ڈاون ، شبانہ چھاپوں ، شہر اور قصبہ جات میں بدنام زمانہ فورسز کا گھروں میں گھس کر قیمتی ایشیا کی توڑ پھوڑ ، مکینوں کی بے عزیتی اور زدکوب کے واقعات ایسے جنگی جرائم ہے جن کا مقصد عوام اور نوجوانوں کے حوصلوں کو توڑنا اور مزاحمت سے انہیں باز رکھناہے ۔