نئی دہلی۔ رگھو رام راجن کے دور میں آر بی آئی آزاد تھا، اب فیصلے مودی لیتے ہیں۔ یہ الزام امرتیہ سین نے لگایا ہے۔ بھارتی ریزرو بینک کے دو سابق گورنروں وائی وی ریڈی اور بمل جالان کے بعد اب نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین نے منگل کو مرکزی بینک کی خود مختاری پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ آج کل بینک کوئی فیصلے نہیں کرتا، تمام فیصلے وزیراعظم نریندر مودی کرتے ہیں۔ نوٹ بندی کی سخت تنقید کرتے ہوئے سین نے کہا کہ یہ کالا دھن کو سسٹم سے ہٹانے میں ناکام رہا ہے، تاہم مودی کو شک کا فائدہ ملتا رہے گا۔
ایک چینل کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ لوگ سوچتے ہیں کہ وزیر اعظم کالا دھن ختم کرنے کے لئے کچھ کر رہے ہیں، مودی کو شک کا فائدہ ملتا رہے گا، یہ خیال کہ امیر لوگوں کو دقت ہو رہی ہے، غریبوں کو بھا رہا ہے۔ 30 دسمبر کے بعد چلن سے باہر ہوئے نوٹوں کو بدلوانے پر ریزرو بینک کی روک پر انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ آر بی آئی کا فیصلہ ہے۔ یہ وزیر اعظم کا ہی ہوگا۔ مجھے نہیں لگتا کہ اس وقت آر بی آئی کوئی فیصلہ کرتی ہے۔
مودی نے آٹھ نومبر کی رات ملک کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ 30 دسمبر تک اپنے پرانے نوٹ جمع نہیں کرا سکیں گے، وہ 31 مارچ، 2017 تک ہندوستانی ریزرو بینک کی مخصوص شاخوں میں جا کر انہیں ایک حلف نامے کے ساتھ جمع کر سکتے ہیں۔ سین نے کہا کہ رگھو رام راجن کے دور میں آر بی آئی کافی آزاد تھا۔ اس کے لئے آئی جی پٹیل اور منموہن سنگھ جیسے اچھے لوگوں نے کام کیا ہے۔ اس سے پہلے ریڈی اور جالان بھی ریزرو بینک کی خود مختاری بچائے رکھنے پر زور دے چکے ہیں۔