کشی نگر۔ کشی نگر میں اسکول وین حادثہ کے بعد ہفتہ کو صحت محکمہ کی بے حسی کھل کر سامنے آئی ہے۔ بچوں کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹروں نے انسانیت کو شرمسار کرتے ہوئے معصوم بچوں کی لاشوں کو بغیر سلائی کئے ہی چھوڑ دیا۔
جس سے ان کے جسم کے اعضا باہر آ گئے۔ ڈاکٹروں نے پیٹ اور سر کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد سلائی ہی نہیں کی تھی۔ جنازہ نکلنے سے پہلے کامران اور فرحان کی لاشوں کو نہلانے کے لئے جب کھولا گیا تو اندر کے سارے اعضا دکھائی دے رہے تھے۔
اسے دیکھ کر بچوں کے اہل خانہ کی حالت خراب ہوگئی۔ بعد میں بغیر نہلائے ہی دونوں معصوموں کی لاشوں کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ لیکن پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹروں کی لاپرواہی اور بے حسی سے ہر کوئی غصہ میں ہے۔ یہ سوچنے کی بات ہے کہ جس واقعہ کے بعد وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کچھ ہی گھنٹوں میں جائے حادثہ پر پہنچ کر معصوموں کے کنبوں سے اظہار تعزیت کر رہے ہوں وہیں ان معصوموں کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر اپنی انتہائی بے حسی کا ثبوت دے رہے ہیں۔
بتا دیں کہ اسکولی وین اور ٹرین کے تصادم میں پڈرون مدرہی کے رہائشی حیدر علی کے دو بیٹے کامران اور فرحان کی بھی موت ہو گئی تھی۔ حیدر علی کے سعودی عرب میں رہنے کی وجہ سے کامران اور فرحان کی تدفین نہیں کی گئی تھی۔ حیدر علی کے آنے پر دونوں کی تدفین کا عمل شروع ہوا۔ جیسے ہی دونوں لاشوں کو نہلانے کے لئے کھولا گیا تبھی جسم کے سارے اعضا باہر آ گئے۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد ڈی ایم نے انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔
ماں کا رو رو کر برا حال ہے۔ آس پاس میں بھی ماتم چھایا ہوا ہے۔ ماں کا صرف یہی کہنا ہے بیٹوں کا کیا قصور تھا؟ یہ کہہ کر وہ بیہوش ہو جا رہی ہے۔ واقعی حادثہ میں مارے گئے بچوں کی کیا غلطی تھی؟ یہ سوال ہر کوئی پوچھ رہا ہے۔
جیسے کامران اور فرحان کا جنازہ اٹھا ایک بار پھر چیخ پکار مچ گئی۔ موقع پر موجود سینکڑوں لوگ ایک دوسرے کو تسلی دے رہے تھے۔ تدفین کے دوران بھی ماتم چھایا رہا۔