نئی دہلی۔ گجرات فسادات میں مارے گئے سابق ممبر پارلیمنٹ احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری نے آج کہا کہ وہ پچھلے 15 برسوں سے گجرات فسادات اور اپنے شوہر کے قتل کے ملزمان کے خلاف لڑائی لڑرہی ہیں اور انہیں امید ہے کہ عدالت سے انہیں انصاف ضرور ملے گا۔ محترمہ جعفری نے 2002 کے گجرات فسادات پر یہاں منعقد ایک پروگرام میں کہا کہ لوگوں کی ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں اور انہیں یقین ہے کہ احمد آباد کی گلبرگ سوسائٹی پر حملہ کرنے والوں کو عدالت ایک دن ضرور سزا دے گی۔ اس پروگرام میں سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ نے کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ آج آئینی عہدوں پر غیر آئینی لوگ فائز ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گجرات میں بھارتیہ جنتاپارٹی کی نہیں بلکہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی حکومت چل رہی ہے جو پورے سماج کے لئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ عہدے اور آئین کے وقار کو سمجھے بغیر کام کرتے ہیں۔
محترمہ سیتلواڈ نے گجرات فسادات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کل 300 مقامات پر فسادات کے واقعات ہوئے تھے جن میں 1600 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔ اس سلسلے میں تمام دستاویزوں کو اکٹھا کیا جارہا ہے اور یہ کام جلد پورا ہونے کی امید ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نرودا پاٹیا میں سب سے زیادہ پرتشدد واقعہ ہوا تھا جس میں 126 لوگ مارے گئے تھے۔ محترمہ سیتلواڈ نے کہا کہ ملک میں صحافت کے معیار میں گراوٹ آئی ہے اور حکومت اور سرمایہ دار جو باتیں کہہ رہے ہیں، میڈیا انہیں ہی پیش کررہا ہے جبکہ میڈیا کو سماج کے دبے کچلے لوگوں کے مسائل کو غیر جانبداری کے ساتھ پیش کرنا چاہیے اور خبروں کو ’پلانٹ‘ نہیں کرنا چاہیے۔
ثقافتی تنظیم ’انہد‘ کی شنبم ہاشمی نے کہا کہ گجرات میں فرقہ واریت کا جو بیج بویا گیا تھا اس کی فصل اب پورے ملک میں لہلہا رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے نوجوانوں کی سوچنے کی اہلیت پر قبضہ کرلیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گجرات کے قبائلی علاقوں کا ’ہندو کرن‘ کیا جارہا ہے۔ اس تقریب سے مرحوم احسان جعفری کی صاحب زادی نسرین جعفری نے بھی خطاب کیا۔