شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کی ایک غیر تصدیق شدہ ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں فرانس کے ایک پادری کو ہلاک کرنے والے دونوں افراد دولتِ اسلامیہ سے وفاداری کا عہد کر رہے ہیں۔
فرانس میں انسدادِ دہشت گردی کے پراسکیوٹر نے ایک کی شناخت 19 سالہ سالہ عادل کمریکی کے طور پر کی جس کے گلے میں پولیس کی نگرانی کے لیے موجود ایک مخصوص ٹیگ حملے کے وقت سلیپ موڈ پر تھا۔پراسیکیوٹر کے دفتر نے اسے حراست میں رکھنے کی درخواست کی تھی لیکن ایک جج نے اس فیصلے کو معطل کر دیا تھا۔جج نے حکم دیا تھا کہ اس نوجوان کو گھر میں ہی نظر بند کیا جائے اور اسے ایک برقی بینڈ پہنا دیا جائے جو یہ یقینی بنائے کہ وہ گھر میں ہی رہیں۔ لیکن یہ پابندی کام کے دنوں کی صبح کے لیے نہیں تھی یعنی منگل کی صبح وہ گرجا گھر جانے کے لیے آزاد تھے۔یہ دونوں افراد عربی زبان بول رہے ہیں اور دولتِ اسلامیہ کے امیر ابو بکر البغدادی کا حوالہ دے رہے ہیں۔ ان میں سے ایک نے ایک صفحہ پکڑ رکھا ہے جس پر دولتِ اسلامیہ کے جھنڈے کا پرنٹ ہے۔
خیال رہے کہ منگل کو ایک گرجا گھر پر حملے میں دو افراد نے ایک عمر رسیدہ پادری کو قتل کر دیا تھا جس کے بعد دونوں حملہ آوروں کو فرانسیسی پولیس نے گولی مار دی تھی۔ یہ ویڈیو دولتِ اسلامیہ کے میڈیا ونگ اماق نیوز ایجنسی نے جاری کی ہیں۔ یہ خبر رساں ادارہ اس سے قبل بھی اس تنظیم کی ویڈیوز اور بیانات پوسٹ کرتا رہا ہے۔ تاہم ابھی اس ویڈیو کی تصدیق فرانسیسی پولیس نے نہیں کی۔
منگل کو موصول ہونے والی رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ حملہ کرنے والے افراد نے حملے کی فلم بھی بنائی تھی تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ اماق کی جانب سے پوسٹ کی جانے والی وڈیو کو کہاں سے پوسٹ کیا گیا ہے۔ دونوں میں سے ایک حملہ آور کی شناخت تو ہو چکی ہے جبکہ فرانسیسی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس دوسرے حملہ آور کی شناخت معلوم کرنے کے قریب پہنچ چکی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ کرمیکی کے گھر سے آئی ڈی کارڈ ملا ہے جس پر عبدالملک پی کا نام درج ہے جس کا تعلق ایکس لیس بینس جو کہ مشرقی فرانس میں واقع ہے کو ظاہر کیا گیا ہے۔ دوسرے حملہ آور کا چہرہ پولیس کی گولی لگنے کے باعث بری طرح ناقابل شناخت ہو گیا ہے۔ فرانس کے بہت سے میڈیا گروپس نے کہا ہے کہ وہ اب حملہ کرنے والے افراد کی تصاویر شائع نہیں کریں گے۔