ہر سال 10 سے 29 سال تک کے دو لاکھ لوگوں کو قتل:ڈبلیو ایچ او
نئی دہلی۔عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او)نے لوگوں کے بیچ پھیل رہے پرتشدد رجحان کے بارے میں اعدادوشمار جاری کئے ہیں جن کے مطابق دنیا بھر میں دس سے 29 سال کی عمرتک کے دو لاکھ لوگوں کا ہر سال قتل ہوجاتا ہے ۔اس عمر کے لوگوں کی موت کا یہ چوتھا بڑا سبب ہے ۔نوجوانوں کے بیچ تشدد ایک عالمی مسئلہ بن گیا ہے ۔ اس میں ڈرانا، دھمکانا، لڑائی اور جنسی تشدد شامل ہیں۔ عالمی سطح پر قتل ہونے والے لوگوں میں 83 فیصد مردہوتے ہیں اور قاتل بھی زیادہ تر مرد ہی ہوتے ہیں۔
سال 2000۔2012 کے درمیان زیادہ تر ملکوں میں نوجوانوں کے قتل کی شرح میں کمی آئی ہے ۔حالانکہ غریب ملکوں کے مقابلے میں امیر ملکوں میں انسانی قتل کی شرح میں زیادہ کمی آئی ہے ۔تشدد کی وجہ سے دنیا میں ناوقت اموات، چوٹ اور معذوری کے اعدادوشمار میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ تشدد کی وجہ سے لوگوں کے نفسیاتی اور سماجی حالت پر گہرا اثر پڑرہا ہے ۔ اس سے متاثر شخص کے رشتہ ، دوست اور برادری بھی متاثر ہوسکتی ہے ۔اس تشدد کے نتیجے میں صحت، بہبود اورنظام انصاف کی خدمات مہنگی ہوگئی ہے ۔ دنیا بھر میں جنسی تشدد کے معاملے بھی بڑھ رہے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے جائزے میں شامل تین سے 24 فیصد خواتین نے بتایا کہ ان سے پہلی بار جنسی تعلقات زبردستی قائم کئے گئے ۔