1998 میں بین الااقوامی خلائی مرکز کے قیام کے بعد خلابازوں کی صحت کے حوالے سے تحقیقات میں نمایاں پیش رفت ہوئیں، ابتداء میں چند خلابازوں کے کچھ ہفتے وہاں قیام سے سائنسدانوں کو کافی معلومات حاصل ہوئی کہ خلاء میں انسانی جسم، اعصاب اور مختلف فنکشنز کس حد تک متاثر ہوتے ہیں، جن میں نظام انہضام کی خرابیاں اور بے خوابی سرفہرست تھے،
ان کے حل کے لیے سائنسدانوں نے خوراک کی کوالٹی بہتر کرنے اور لمبے عرصے تک محفوظ و قابل استعمال رکھنے کے لیے نئے طریقے استعمال کیے، جن میں شیر خوار بچوں کی غذاء جیسی خوراک کو ٹیوبز میں بھرنے کا طریقہ قابل ذکر ہے، مگر جلد ہی یہ محسوس کیا گیا کہ خلاء میں انتہائی مضبوط اعصاب کے ساتھ کٹھن حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ غذاء ہر گز مفید نہیں، لہذا زیادہ غذائی اجزاء والی طاقتور خوراک پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔