وینزویلا۔ لاطینی امریکی ملک وینزویلا کی حکومت نے 72 گھنٹوں کے اندر اندر ملک کے سب سے اونچے کرنسی نوٹ کو سکّوں سے تبدیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ لاطینی امریکی ملک میں حکومت نے امید ظاہر کی ہے کہ اس کے اس اقدام سے سمگلنگ کی روک تھام اور خوراک اور دوسری اشیا کی کمی دور کرنے میں مدد ملے گي۔ خیال رہے کہ وینزویلا میں سب سے زیادہ مالیت والا نوٹ 100 بولیور ہے۔
لاطینی امریکی ملک کے صدر نکولس مدورو نے کہا ہے کہ اس نوٹ بندی سے سرحدی علاقوں میں سرگرم سمگلروں کو پیسے تبدیل کرنے کا وقت نہیں ملے گا۔ ناقدین نے اس اقدام کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ یہ مسٹرو مدورو کی جانب سے معاشی بحران سے نمٹنے کی مایوسانہ کوشش ہے۔
حزب اختلاف کے رہنما ہینرک کیپرلز نے ہسپانوی زبان میں ٹوئٹر پر لکھا: ‘جب نا اہلی راج کرتی ہے! کون ہے جو اتنے سارے مسائل کے درمیان دسمبر میں ایسے اقدام کے بارے میں سوچ سکے۔’ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ تمام تر 100 بولیور کے نوٹوں کو طے شدہ مدت میں بدلنا نامکمن ہے۔
لاطینی امریکی ملک میں وینزویلا میں 100 بولیور کے بینک نوٹ کی قیمت میں گذشتہ چند سالوں میں بڑی کمی آئی ہے اور اب اس کی قیمت دو امریکی سینٹ کے برابر رہ گئی ہے۔ شدید اقتصادی اور سیاسی بحران کا سامنا کرنے والے ملک وینزویلا میں مہنگائی کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
صدر نکولس نے ٹیلی ویژن پر فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا: ’میں نے ہوائی، سمندر اور سڑک کے تمام راستوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ دھوکہ دہی سے جمع کیے جانے والے پیسے بیرون ملک ہی پھنسے رہ جائیں۔‘ اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں وینزویلا کے مرکزی بینک نے 15 دسمبر سے 500 اور 20،000 بولیور کے نئے نوٹ جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔
حکومت نے پچھلی بار سنہ 2015 کے دسمبر میں مہنگائی کی شرح کے اعداد و شمار جاری کیے تھے جن کے مطابق وینزویلا میں مہنگائی کی شرح 180 فیصد تھی۔ انڈیا میں گذشتہ ماہ آٹھ نومبر کو 500 اور 1000 روپے کے بڑی قیمت والے نوٹ بند کرنے کا اعلان کے بعد سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔