نئی دہلی: علما ، مشائخ وسجادگان نے یوپی اسمبلی انتخابات میں بی ایس پی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس دلیل کے ساتھ کہ اگر سیکولر ووٹ تقسیم ہوا تو ا س سے براہ راست بی جے پی کو فائدہ ہوگا، علماء ، مشائخ اور سجادگان نے اترپردیش اسمبلی کے جاری انتخابات میں آج بہوجن سماج پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اترپردیش کے ممتاز علماء اہلسنت مشائخ وسجادگان اور دانشوروں نے آج ایک بیان جاری کرکے کہا کہ اترپردیش کے میدان انتخاب میں زورآزمائی کرنے والی تمام سیکولر سیاسی جماعتوں میں صرف بہوجن سماج پارٹی کو یہ انفرادیت حاصل ہے کہ کم وبیش 24فیصد دلت ووٹ کے ساتھ ہی اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے متحدہ ووٹ کے طاقت کے بل بوتے پر وہ ریاست کے نظام اقتدار پر فرقہ پرست طاقتو ں کو قابض ہونے سے روک سکتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایس پی اور کانگریس اتحاد کی سیکولر فکر اور سوچ سے انکار نہیں کیا جاسکتا مگر یہ اتحا ددلت ووٹ کی طاقت سے محروم ہے۔ یہ حقائق اس بات کے متقاضی ہے کہ یوپی اسمبلی انتخابات کے باقی تینوں مراحل میں اگر سیکولر ووٹ دوجگہ تقسیم ہوتا ہے تو اس کا براہ راست فائدہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو پہنچنا یقینی ہے۔ اس لئے سیاسی فہم تدبر کا تقاضہ یہ ہیکہ ان تینوں مراحل میں اقلیتی اور پسماندہ طبقات کی مکمل حمایت متحدہ طور پر بہوجن سماج پارٹی کو دی جا ئے۔ تا کہ ایک طرف سیکولر ووٹ کو تقسیم ہونے سے روکا جا سکے۔ اور دوسری جانب یوپی جیسے عظیم ریاست کے نظام اقتدار پر فرقہ پرست طاقتو ں کو قابض نہ ہونے دیا جا ئے۔
بیان جاری کرنے والے علماء میں مولانا عالم رضا نوری قاضی شہر کانپور ،مفتی فہمیدالرحمان مفتی شہر پیلی بھیت ،قاری محمد میاں مظہری جنرل سکریٹری ،مولانا شریف الحسن قادری دارالعلوم وارثیہ لکھنو ،مولانا رئیس اشرف قاضی اہلسنت مرادآباد مولانا قاری عبدالمطلب قاضی شہر ہلور ،پروفیسرحلیم خان قادری بھوپال ،سید واثق وارثی درگاہ وارث علی شاہ دیوا شریف ،مفتی آفاق الرحمان قادری قنوج ،مولانا عارف رضا جالون ،مولانا زاہد رضا قادری امیر شریعت اتراکھنڈ،قاری عبدالقادر حمیر پور ،مولانا ہدایت خان جھانسی ،قاری جابر حسین للت پور ،مولانا معین الدین نان پارہ ،قاری فیروز خان اورئی ،قاری وارث علی بہرائچ اور مولانا معین الدین نان پارہ کے نام قابل ذکر ہیں۔