نئی دہلی: ملک کے تقریباً 21 کروڑ ورکرز اپنے 12 نکاتی مطالبات کی حمایت میں اور نریندر مودی حکومت کی مبینہ مزدور مخالف پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف آج یک روزہ ملک گیر ہڑتال پر رہے جس سے معمولات زندگی متاثر رہی۔ غیر منظم سیکٹروں کی مزدور تنظیموں نے بھی ہڑتال کی حمایت کی ہے ۔دس اہم مرکزی ورکرز تنظیموں کے زیراہتمام اس ہڑتال سے بینک، انشورنس، ڈاک، نقل و حمل، مارکیٹ، کان کنی کی صنعت اور کچھ دوسرے سیکٹروں پر ہڑتال کا وسیع اثر دیکھا گیا۔تاہم ضروری خدمات کو ہڑتال سے باہر رکھا گیا ہے ۔کیرالہ اور ہریانہ سمیت کئی ریاستوں میں عوامی ٹرانسپورٹ نظام ٹھپ رہا اور ذاتی گاڑی بھی نسبتا کم دکھائی دیں۔ بینکوں اور انشورنس کمپنیوں کے کاروبار پر بھی اثر دیکھا گیا۔ہڑتال سے پہلی بار ہندستانی خلائی تحقیق تنظیم کا کام کاج بھی متاثر رہا۔کوئلہ کانوں میں کوئی کام کاج نہیں ہوا۔آل انڈیا ٹرید یونین کانگریس اور مرکزی لیبر تنظیموں کی یونین سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونین (سیٹو) نے کہا کہ حکومت ان کے مطالبات کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ لیبر یونین 40 ملازمین والے کارخانوں کو لیبر قوانین سے باہر رکھنے کے حکومت کے فیصلے کی مخالفت کر رہی ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے ملک کی سلامتی کو خطرہ ہونے کی بنیاد پر بالخصوص دواسازی، ریلوے اور دفاعی سیکٹروں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی بھی مخالفت کی ہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت والی بھارتیہ مزدور یونین نے ہڑتال سے باہر رہنے کا فیصلہ کیا ہے ۔