بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت صحت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو معلوم ہوا ہے کہ یہ سائبرحملہ کسی جرائم پیشہ مافیا کی کارستانی نہیں تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟۔
چوری ہونے والی معلومات میں صحت مرکز میں مئی 2015ء سے آنے والے مریضوں کے بارے میں معلومات شامل ہیں۔ چوری ہونے والے مواد میں شہریوں کا طبی معائنوں کا ڈیٹا اور غیر طبی ڈیٹا بھی شامل ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ بہ ظاہر یہ سائبرحملہ وزیراعظم لی ھسین لونگ کا ڈیٹا چوری کرنے کی کوشش لگتی ہے کیونکہ ہیکر اس سے قبل بھی وزیراعظم اور ملک کی اہم شخصیات کا ذاتی ڈیٹا چوری کرنے کے لیے مختلف سائبر حملے کرتے رہے ہیں۔
Pages: 1 2