پائین شہر میں کرفیو کا نفاذ بدستور جاری
گرمائی دارالحکومت سری نگر کے پائین شہر میں منگل کو کرفیو کا نفاذ مسلسل پانچویں روز بھی جاری رکھا گیا جبکہ باقی ماندہ علاقوں میں دفعہ
144 سی آر پی سی کے تحت سخت ترین پابندیوں کا اطلاق اور بیشتر سڑکوں کو خارداروں سے بدستور سیل رکھا گیا۔ دوسری جانب وادی میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے ساتھ شروع ہوئی ہڑتال منگل کو 95 ویں دن میں داخل ہوگئی۔ دریں اثنا سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس نے پائین شہر کے خانقاہ معلی (شمس واری خانقاہ) سے پابندیوں کے باوجود برآمد کئے گئے نویں محرم الحرام کے ماتمی جلوس میں شامل عزاداروں کے خلاف لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا شدید استعمال کیا گیا۔ فوٹو رائٹرز۔
تاہم اس کے باوجود عزادار حبہ کدل جہاں اس ماتمی جلوس کو اختتام پذیر ہونا تھا، پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق منگل کو کرفیو کے باوجود درجنوں عزاداروں نے خانقاہ معلی سے علم شریف کا ماتمی جلوس نکالا اور حبہ کدل کی طرف بڑھنے لگے۔تاہم سیکورٹی فورسز نے ان عزاداروں کو منتشر کرنے کے لئے پہلے لاٹھی چارج اور بعدازاں آنسو گیس کا استعمال کیا۔ اطلاعات کے مطابق آنسو گیس کے شدید استعمال کے باوجود ماتمی جلوس کے شرکاء حبہ کدل پہنچے میں کامیاب ہوگئے۔ قابل ذکر ہے کہ کشمیر انتظامیہ نے پیر کے روز گرمائی دارالحکومت کے تقریباً سبھی علاقوں میں سخت ترین کرفیو نافذ کرکے گروبازار علاقہ سے برآمدہونے والے 8 ویں محرم الحرام کے تاریخی ماتمی جلوس کو نکالنے نہیں دیا۔
اس کے علاوہ گذشتہ چند دنوں کے دوران متعدد دیگر ماتمی جلوسوں کو نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس دوران اتحاد المسلمین کے سربراہ اور حریت کانفرنس (ع) لیڈر مولانا مسرور عباس انصاری نے محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی عائد کرنے اور عزاداروں کے خلاف طاقت کے استعمال کی شدید الفاط میں مذمت کی ہے۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ پائین شہر کے پانچ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں نوہٹہ، ایم آر گنج، خانیار، صفا کدل اور رعناواری میں کرفیو کا نفاذ آج بھی جاری رکھا گیا ہے۔
اگرچہ مذکورہ افسر نے بتایا کہ سری نگر کے باقی حصوں میں صرف دفعہ 144 کے تحت پابندیاں عائد رکھی گئی ہیں، لیکن زمینی صورتحال مختلف ہی نظر آئی کیونکہ ایسے علاقوں میں بیشتر سڑکوں کو خاردار تار سے بند رکھا گیا تھا جس کے باعث لوگ گھروں میں ہی محصور رہے۔ پائین شہر کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی جہاں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے 12 سالہ کمسن طالب علم جنید آخوں کا آج رسم چہارم انجام دیا گیا۔ منگل کے روز شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والے مین روڑ کو بھی بند رکھا گیا تھا اور اس روڑ پر سے ایمبولینس اور طبی عملے کی گاڑیوں کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔ ان گاڑیوں کو سعید پورہ عیدگاہ کے راستے کو ٹالنے کے لئے نوہٹہ کا راستہ اختیار کرنے کے لئے کہا جارہا تھا۔ عیدگاہ کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا کہ علاقہ میں تعینات سیکورٹی فورس اہلکار انہیں اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔
نالہ مار روڑ کو چھتہ بل سے لیکر خانیار تک کئی ایک مقامات پر خاردار تار سے بدستور بند رکھا گیا ہے۔ اس روڈ پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری بدستور تعینات رکھی گئی ہے۔ اس روڑ کے دونوں اطراف رہائش پذیر لوگوں نے الزام عائد کیا کہ مسلسل کرفیو نافذ رہنے کے باعث انہیں اشیائے ضروریہ خاص طور پر دودھ، سبزیوں اور روٹی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے اتوار کی صبح پائین شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، نے بیشتر سڑکوں کو خاردار تار سے بند پایا اور سیکورٹی فورسزکو راہگیروں کو متبادل راستے اختیار کرنے کے لئے کہتے ہوئے دیکھا۔