کولکاتہ : یکساں سول کوڈ کے معاملے پر ملک میں جاری بحث و مباحثہ کے درمیان معروف سماجی کارکن تیستا سیتلواد نے آج یہاں کہا کہ مسلمانوں کو اس معاملے پر جذباتیت کا مظاہرہ کرنے کے بجائے سمجھداری ‘ حکمت اور تدبر سے کام لینا چاہئے ورنہ وہ ایس ایس کے بچھائے ہوئے جال میں پھنس سکتے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز (آئی او ایس)کے 30ویں سالگرہ پر کلکتہ میں منعقد دو روزہ سیمینار کے اختتامی سیشن میں حصہ لیتے ہوئے سیتلواڈ نے کہا کہ مسلمانوں کو غیر ضروری ایشوز میں الجھایا جارہا ہے اور مسلمان الجھ بھی رہے ہیں ۔انہوں نے تین طلاق اور یکساں سول کوڈ سے متعلق کہا کہ جب خواتین کیلئے عدالتوں کا دروازہ کھلا ہے تو پھر تین طلاق کا ایشو اتنے شور سے کیوں اٹھایا جارہا ہے ۔
تیستا نے کہا کہ ہندوستان جیسے ملک میں یکساں سول کوڈکا آئیڈیا کا نفاذ غیر ممکن ہے اور یہ کسی بھی صورت میں نہیں ہوسکتا ہے مگر حکومت اور آر ایس ایس کے لوگ اس ایشو اٹھاکر مسلمان بنام ہندو کردیتے ہیں جب کہ حکومت نے آج تک یکساں سول کوڈ کا کوئی ڈرافٹ پیش کرکے نہیں پیش کیاہے ۔انہوں نے مسلمانوں کومشورہ دیا کہ وہ ہرمعاملے کو مسلمان بنام ہندو یا پھر مسلم نظریہ سے دیکھنے کے بجائے ہندوستان کے ایک شہری کے نقطہ نظر سے دیکھیں اور اس اعتبار سے جد و جہد کریں گے تو آر ایس ایس کی پولرائزیشن کی سیاست خود بخود دم توڑ دے گی۔
آئی او ایس کے چیئرمین ڈاکٹر منظور عالم نے بھی کہا کہ ابھی تک کسی نے یکساں سول کوڈ کی شکل نہیں دیکھی کہ یہ کیسی چڑیا ہے۔ جب چڑیا آجائے تب دیکھیں گے کہ اس کی چونچ ٹیڑھی ہے یا پر ٹوٹے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں کو کسی بھی معاملے پر فوراً ردعمل ظاہر کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ اگر مسلمان یہ سنجیدگی سے فیصلہ کرلیں کہ وہ مسلکی لڑائی میں نہیں الجھیں گے تو ان کے آدھے سے زیادہ مسائل اپنے آپ حل ہوجائیں گے۔
مذہبی راشٹرواد کے نظریہ کو مستردکرتے ہوئے سیتلواڈ نے کہا کہ ہندتو کا نظریہ ہندوستان کے آئین و دستور کے منافی ہے اس لیے جو لوگ ہندتو کے نظریات سے متعلق بات کرتے ہیں وہ ملک و دستور مخالف باتیں کررہے ہیں ۔تیستا نے نوجوانوں کوہندوستان کے آئین سے واقفیت کرانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس بغیر جوانوں کو ایک شہری کی حیثیت سے جو مراعات ،اختیارات اورحقوق حاصل ہیں اس سے متعلق واقفیت نہیں ہوگی اور اس کی وجہ سے وہ جد و جہد نہیں کرسکیں گے انہوں نے کہا کہ سیکولر نظریات کے حاملین کو ایک دوسرے کے درمیان تعلقات کو استوار کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ صرف مسلم ہی ظلم و تشدد کے شکار ہورہے بلکہ جنگلوں میں آبادقبائلی بھی حکومت بالخصوص کارپوریٹ کے ظلم کے شکار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تمام مظلوم طبقات کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔