واشنگٹن۔ اتحادی ملک سعودی عرب امریکہ سے اچھے طریقے سے پیش نہیں آرہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اتحادی ملک سعودی عرب امریکہ سے اچھے طریقے سے پیش نہیں آرہا اور امریکہ سلطنت کے دفاع کے لیے بھاری رقم کا نقصان برداشت کر رہا ہے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو خصوصی انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کی کہ مئی میں سعودی عرب اور اسرائیل کے ممکنہ دوروں کے حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ بطور صدر 25 مئی کو اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر نیٹو کے اجلاس میں شرکت کے لیے برسلز جائیں گے۔ انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ‘سچ بات یہ ہے کہ سعودی عرب امریکہ سے اچھے طریقے سے پیش نہیں آرہا کیونکہ ہم سعودی سلطنت کے دفاع کے لیے بھاری رقم کا نقصان برداشت کر رہے ہیں۔’
ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب سے قبل اپنی مہم کے دوران بھی اسی طرح کا بیان دیا تھا۔ انھوں نے وسکونسن میں صدارتی مہم کے دوران کہا تھا ‘کوئی بھی سعودی عرب سے نہیں الجھ سکتا کیونکہ ہم اس کا دفاع کر رہے ہیں، لیکن وہ ہمیں اس کی مناسب قیمت نہیں چُکا رہا اور ہمیں نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔’
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے حوالے سے تبصرے کے لیے سعودی حکام سے رابطہ نہیں کیا جاسکا۔ تاہم سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے اسی طرح کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘سعودی عرب بطور اتحادی اپنی ضروریات خود پوری کر رہا ہے۔’ واضح رہے کہ سعودی عرب کی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے والا سب سے اہم ملک امریکہ ہے جس نے گذشتہ چند سالوں کے دوران سعودی عرب کو ایف 15 لڑاکا طیاروں اور کنٹرول اینڈ کمانڈ سسٹم سمیت اربوں ڈالر کا دفاعی ساز و سامان فراہم کیا ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے تیل برآمد کرنے والے ملک سعودی عرب اور اس تیل کے سب سے بڑے خریدار امریکہ کے درمیان اقتصادی تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں۔ سعودی عرب کے طاقتور نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے گزشتہ ماہ امریکی صدر سے ملاقات کی تھی، جسے سینئر سعودی مشیر نے دونوں ممالک کے تعلقات میں ‘تاریخی اہم موڑ’ قرار دیا تھا۔