پاکستان میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی برطانوی نژاد خاتون سامعہ شاہد کے والد نے ان کے قتل کے الزام سے انکار کیا ہے۔
* سامعہ کے پہلے شوہر کا اعترافِ جرم، پولیس کا دعویٰ
* سامعہ قتل کیس: والد اور سابق شوہرگرفتار
سامعہ کے والد چوہدری محمد شاہد نے عدالت میں پیشی سے قبل اپنی بیٹی کے قتل کے الزام کی تردید کی۔
خیال رہے کہ محمد شاہد پر اپنی بیٹی کے قتل میں معاونت کا الزام ہے۔
برطانیہ کے شہر بریڈ فورڈ سے تعلق رکھنے والی 28 سالہ سامعہ شاہد کی موت 20 جولائی کو ان کے آبائی گاؤں پنڈوری میں واقع ہوئی تھی۔
سامعہ کے خاندان کی جانب سے شروع میں کہا گیا تھا کہ ان کی موت ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوئی ہے تاہم پوسٹ مارٹم سے اس بات کی تصدیق ہوئی تھی کہ سامعہ کو گلا دبا کر قتل کیا گیا ہے۔
بی بی سی کی پاکستان میں نامہ نگار شائما خلیل نے جہلم سے رپورٹ کیا ہے کہ چوہدری محمد شاہد نے پولیس کے اس الزام سے صاف انکار کیا ہے کہ ان کی بیٹی کو گلا دبا کر قتل کیا گیا ہے۔
شائما خلیل کے مطابق عدالت میں پیشی سے قبل سامعہ کے والد نے پہلی بار ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان پر قتل کا الزام جھوٹا ہے اور وہ اپنی بیٹی سے بہت پیار کرتے تھے۔
خیال رہے سامعہ کہ سابق شوہر شکیل نے مبینہ طور پر اس بات کا اعتراف کر لیا ہے کہ انھوں نے سامعہ کو گلا دبا کر قتل کیا تھا لیکن ان کے والد اس قتل میں معاونت کے الزام سے انکار کرتے آئے ہیں۔