تہران۔ کچھ ممالک پراکسی وار کے ذریعے یکجہتی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کے نام ایک پیغام میں کہا ہے کہ ایرانی سرحدی محافظوں کو ہلاک کرنے والے حملہ آوروں کو جلد گرفتار کیا جائے۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہ ایران اپنے دوست ملک کے استحکام، سکیورٹی اور ترقی کو بہت اہمیت دیتا ہے۔
ایرانی صدر نے خطے میں پراکسی وارز کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ‘بدقسمتی سے کچھ ممالک پراکسی وار کے ذریعے اسلامی ممالک میں یکجہتی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ کچھ ممالک دہشت گردوں کو استعمال کر کے اسلامی ممالک میں تشدد، عدم استحکام، غربت اور پسماندگی لانا چاہتے ہیں۔’ انھوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ‘بھرتی کیے گئے دہشت گردوں’ کے ہاتھوں سرحدی محافظوں کی ہلاکت پر افسوس ہے کہ جو حملے کرنے کے لیے پاکستان کی زمین استعمال کرتے ہیں۔
محافظوں کی ہلاکت کا واقعہ بدھ کی شب پاکستان کی سرحد سے متصل ایرانی علاقے میرجاوا میں پیش آیا تھا۔ حسن روحانی نے پیغام میں کہا ہے کہ ایران نے اپنی سرزمین کو کبھی ہمسایہ ممالک بشمول پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا۔ ‘لیکن شدت پسندوں نے کئی بار پاکستان کی جانب سے ایرانی سرحدی محافظوں پر حملے کیے ہیں جن کے نتیجے میں کئی محافظ اور شہری ہلاک ہوئے ہیں’۔ گشت کرنے والے محافظوں پر حملے کی ذمہ داری جیش العدل نامی شدت پسند گروپ نے قبول کی ہے اور ایرانی حکام کا دعویٰ ہے کہ حملہ آور سرحد پار سے آئے تھے۔
صدر روحانی نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ‘پاکستانی حکام نے بار ہا سرحد پر کنٹرول مزید سخت کرنے کی یقین دہانیاں کروائیں لیکن اس کے باوجود حملے جاری ہیں۔’ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق ایران کے وزیر دفاع جنرل حسین دھقان نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سرحد پر سرحدی محافظوں کی ہلاکت پر ایران جوابی کارروائی کا حق رکھتا ہے۔ انھوں نے پاکستانی حکام سے کہا کہ حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے فوری اقدامات کرے۔
ایران کے وزیر دفاع نے ہلاک ہونے والے سرحدی محافظوں کے اہل خانہ، ایرانی عوام اور رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای سے اظہار افسوس کیا۔ ایران نے تہران میں تعینات پاکستانی سفیر کو طلب کر کے پاکستانی سرحد کے قریب شدت پسندوں کے حملے میں نو ایرانی سرحدی محافظوں کی ہلاکت پر احتجاج کیا ہے۔ ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق ایران کے دفترِ خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی کے مطابق پاکستانی سفیر آصف خان درانی کو جمعے کو طلب کیا گیا۔
بیان کے مطابق ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ ‘ہم پاکستان سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی گرفتاری اور انھیں سزا دینے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے گا۔’ ارنا کے مطابق پاکستانی سفیر کو بتایا گیا کہ ایرانی سرحد سے متصل پاکستانی علاقے سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں اور ایران کو امید ہے کہ پاکستان اس قسم کے حملوں کی روک تھام کے لیے ماضی میں کیے گیے وعدے پورے کرے گا۔
خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں پاکستانی سفیر نے دہشت گردی کے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ایرانی پیغام پاکستان تک پہنچا دیں گے۔ خیال رہے کہ میرجاوا ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان سے 75 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ سیستان بلوچستان کی آبادی کی اکثریت سنّی العقیدہ ہے۔ جیش العدل نامی شدت پسند گروپ ماضی میں بھی ایرانی سکیورٹی فورسز پر حملے کرتا رہا ہے اور اس نے سنہ 2015 میں آٹھ جبکہ 2013 میں بھی 14 سرحدی محافظوں کو ہلاک کیا تھا۔