اگرچہ میلیوا جسمانی نقائص کا شکار ایک سنجیدہ مزاج عورت تھی، مگر اس کی ذہانت اور فزکس و سائنس میں غیر معمولی دلچسپی اسے عام خواتین سے ممتاز بناتی تھی، بلاشبہ میلیوا نے اپنی بے لوث محبت، خوبصورت حس مزاح، جذباتی پختگی اور ذہانت سے آئن اسٹائن کے گرد اس قدر مضبوط فیلڈ قائم کی، جسے وہ تاعمر توڑنے سے قاصر رہے، اور کچھ عرصے بعد طلاق کے باوجود بھی ان کی دوستی برقرار رہی، وہ بیک وقت ان کی غم گسار ساتھی بھی تھی، محبوب بیوی اور تحقیقات میں معاون سے بڑھ کر وہ ان کی سب سے بڑی نقاد تھی۔
اگرچہ آئن اسٹائن کی ذہانت اور غیر معمولی ادراک قدرت کی جانب سے عطا کردہ تھا، مگر دیکھا جائے تو ان کی غیر معمولی کامیابیوں میں میلیوا اور موسیقی کا اثر کافی گہرا رہا، البرٹ جوانی سے ہی بہت اچھا وائلن بجایے کرتے تھے، یہ شوق وقت کے ساتھ ساتھ ان کا جنون بنتا گیا، زیورخ میں دورانِ تعلیم وہ سوزین مارک ویلڈر کی والدہ سے باقاعدگی سے موسیقی کی تربیت لیا کرتا، جو پیانو بجایا کرتی تھیں، وہ بیتھووین کا بھی مداح تھے، مگر موزارٹ اور بیچ کی آفاقی دھنیں اسے زمان و مکاں کی حدوں سے بے نیاز کردیا کرتی تھیں۔
1901 میں زیورخ انسٹی ٹیوٹ سے گریجویشن کے بعد البرٹ نے کچھ عرصے سوئس پیٹنٹ کے دفتر میں بحیثیت کلرک کام کیا، 1905ء میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور اسی برس ‘روشنی سے ہونے والے برقیاتی اثرات ‘(پولارائزڈ لائٹ) براؤنین موشن (مالیکیولز کی بے ترتیب حرکت) اور نظریۂ اضافیت پراس کے مقالات بھی شائع ہوئے۔